پٹنہ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایلومنی فورم بہار اور سول سوسائٹی پٹنہ کے مشترکہ زیر اہتمام 'موجودہ دور میں سر سید کی اہمیت' کے موضوع پر بہار اردو اکادمی کے کانفرنس ہال میں ایک سمینار منعقد ہوا جس کی صدارت سول سوسائٹی کے صدر و سابق اے ڈی ایم عبدالباری نے کی، جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے جے ڈی وی کے رکن قانون ساز کونسل آفاق احمد خان نے شرکت کی۔ نظامت کے فرائض فورم کے سربراہ اور پٹنہ ہائی کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ نصرالہدی خان نے بحسن و خوبی انجام دیا۔ سمینار کا تعارف کراتے ہوئے نصرالہدی نے کہا کہ سر سید کی تحریک کی اہمیت پہلے سے زیادہ آج ہے اور اس تحریک کو پھر سے زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سر سید نے کہا تھا کہ جو قوم اپنے اسلاف کو یاد نہیں کرتی ہے وہ خود ہی فراموش اور بے وقعت کر دی جاتی ہے۔Seminar on the importance of Sir Syed in present day in patna
مہمان خصوصی ایم ایل سی آفاق احمد خان نے کہا کہ میں تو علی گڑھ کا فارغ تو نہیں ہوں مگر خالص سیاسی فرد ہونے کی حیثیت سے 1980 سے اب تک علی گڑھ مسلم یونیورسٹ سمیت ملک کے تمام بڑے و حساس مسئلہ سے جڑے رہا ہوں اور ان مسائل کے حل کے لئے آواز بلند کرتا رہا ہوں۔ سر سید بلاشبہ ایک مفکر اور مصلح قوم تھے، جنہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جیسے ادارے کی بنیاد رکھی۔ آپ تصور کریں کہ اگر آج بھارت میں علی گڑھ نہیں ہوتا تو ہم تعلیم کے میدان میں کہاں کھڑے رہتے۔ اس لیے ضرورت ہے کہ سر سید کی فکر کو ہر جگہ نافذ کیا جائے، اپنی سطح سے تعلیمی ادارے کھولے جائیں تاکہ ہم تعلیم کے میدان میں آگے بڑھ سکیں۔
Seminar on the importance of Sir Syed سر سید احمد خان تقسیم ہند کے سب سے بڑے مخالف تھے، ڈاکٹر منور جہاں - موجودہ دور میں سر سید کی اہمیت
بہار اردو اکادمی میں منعقد سمینار کا تعارف کراتے ہوئے نصرالہدی نے کہا کہ سرسید احمد خان کی تحریک کی اہمیت پہلے سے زیادہ آج ہے اور اس تحریک کو پھر سے زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سر سید نے کہا تھا کہ جو قوم اپنے اسلاف کو یاد نہیں کرتی ہے وہ خود ہی فراموش اور بے وقعت ہو جاتی ہے۔ Seminar on the importance of Sir Syed
مزید پڑھیں:۔Sir Syed Day In Bhopal بھوپال میں سرسید ڈے کا اہتمام
سبکدوش ضلع جج اکبر رضا جمشید نے کہا کہ سر سید احمد خان بنیادی طور پر ایک جج تھے مگر ان کا یہ کردار فراموش کر دیا گیا۔ انہیں ایک ماہر تعلیم اور تحریک کار کی حیثیت سے زیادہ شہرت حاصل ہوئی۔ سر سید کی تعلیمات کو بروئے کار لاتے ہوئے ہمیں تعلیم کو فروغ دینے کے لیے خاص زور دینا چاہیے۔ ویمنس ٹریننگ کالج کی پرنسپل ڈاکٹر منور جہاں نے کہا کہ سر سید کو یاد کرنا پوری امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے، کیونکہ انہوں نے بڑے احسانات کئے ہیں۔ وہ قوم کے معمار تھے، ہمیں سرسید کے مشن کو آگے بڑھانے کی فکر کرنی ہوگی تبھی ہم ذلت و رسوائی سے نجات پا سکیں گے۔ سر سید تقسیم ہند کے سب سے بڑے مخالف تھے۔ انہوں نے ہی کہا تھا کہ مسلمان کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں سائنس ہونی چاہیے۔ اس موقع پر سینئر صحافی اسفر فریدی، ڈاکٹر محبوب عالم، ڈاکٹر شبیر احمد خان، ڈاکٹر ارشد ایس حق، ایڈوکیٹ مشتاق عالم وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔