ریاست اترپردیش کی سرزمین رامپور کو اردو کے تیسرے اسکول کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہاں اردو ادب و سخن سے وابستہ متعدد شخصیات نے جنم لیکر اردو کے چمن کو گلزار کیا۔ علامہ اقبال کی بھی متعدد یادیں رامپور سے جڑی ہوئی ہیں۔ صولت پبلک لائبریری کے کانفرس میں عالمی یوم اردو تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
علامہ اقبال کے یوم پیدائش پر بھارت سمیت دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں علامہ اقبال کی شاعری اور ان کے فکروفن پر مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے ذریعہ علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔
رامپور کی تاریخی صولت پبلک لائبریری میں محبان اردو کی پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر مقررین نے اردو کی بقاء اور فروغ کے لئے سیر حاصل گفتگو کی۔
معروف اردو اسکالر ڈاکٹر عبدالوہاب سخن نے اردو کی ترقی و فروغ کے لئے کئی اہم مشورے صولت پبلک لائبریری کے ذمہ داران کو دیے۔ وہیں اس موقع پر گرلز پی جی کالج کے پروفیسر ڈاکٹر الف ناظم نے جغرافیائی طور اردو قدر و منزلت بتاتے ہوئے کہا کہ ہر زبان کا نام آتے ہی کسی مخصوص علاقے کا تصور ذہن میں آتا ہے لیکن اردو کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو کسی مخصوص علاقہ سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج اردو زبان بین الاقوامی زبان کا درجہ حاصل کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس موقع پر رضا پی جی کالج میں شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر ارشد رضوی نے بھی اردو اور علامہ اقبال سے متعلق خطاب کرتے ہوئے کئی اہم باتوں کا تذکرہ کیا۔ یوم اردو سے متعلق صولت پبلک لائبریری میں منعقدہ اس جلسہ کی صدارت گورنمنٹ گرلز پی جی کالج کے شعبہ اردو کی صدر ڈاکٹر رضیہ پروین کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ بڑی خوشی کا مقام ہے علامہ اقبال کے یوم پیدائش محبان اردو، عالمی یوم اردو کا اہتمام کرکے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علامہ کو سچی خراج عقیدت یہی ہے کہ ان کے فروغ اردو کے مشن کو آگے بڑھایا جائے۔ ڈاکٹر رضیہ نے کہا کہ علامہ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں تھے بلکہ لوگوں کو صحیح راستہ کی جانب متوجہ کرانے والی ایک بہترین شخصیت تھے۔ اس موقع پر اردو کی تعمیر و ترقی کے حوالے انہوں نے کہا کہ صرف یوم اردو کی تقریبات کا اہتمام کر لینے سے اردو کو فروغ نہیں حاصل ہو سکتا بلکہ ہم میں سے ہر فرد کو یہ عزم کرنا ہوگا کہ اردو کی ترقی اور فروغ کے لئے عوام کے درمیان پہنچ کر اس زبان کو پہنچایا جائے۔
علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعہ دنیائے اردو میں ایسا انقلاب برپا کیا اور ایسی روح پھونکی جسے محبان اردو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ علامہ کے یوم پیدائش کو یوم عالمی اردو کے طور پر منایا جاتا ہے۔