ممبئی:مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکر کا تنازعہ ایک بار پھر گرم ہوتا نظر آرہا ہے۔ مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے منگل کو اعلان کیا کہ اگر 4 مئی سے مساجد کے باہر اذان ہوتی ہے تو پھر ہنومان چالیسہ پڑھا جائے گا۔ اس اعلان کے بعد مہاراشٹر حکومت کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ چودہ سال قبل اشتعال انگیز تقریر کیس میں غیر ضمانتی وارنٹ جاری ہونے کے بعد یہ امید کی جا رہی تھی کہ راج ٹھاکرے اپنے لاؤڈ اسپیکر کے الٹی میٹم سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ شیوسینا کے رکن پارلیمان سنجے راوت نے بھی یہ بیان دیا تھا کہ مہاراشٹر میں الٹی میٹم کی سیاست نہیں چلے گی۔ احتیاط کے طور پر حکومت نے ممبئی سمیت مہاراشٹر کے ایم این ایس رہنماؤں کو نوٹس دیا تھا کہ اگر ریاست میں ان کے احتجاج کی وجہ سے نقصان ہوا، تو ان سے جرمانہ وصول کرکے نقصان کی تلافی کی جائے گی۔ Play Hanuman Chalisa tomorrow if loudspeakers blare the azan
راج ٹھاکرے نے اپنا الٹی میٹم ختم ہونے سے پہلے ایک خط جاری کیا۔ اس خط میں ہندو سماج سے کہا گیا ہے کہ 4 مئی سے آپ ان تمام جگہوں پر ہنومان چالیسہ پڑھیں جہاں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دی جاتی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان لاؤڈ اسپیکر کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
رہائشی علاقوں میں لاؤڈ سپیکر کی آواز 10 ڈیسیبل اور زیادہ سے زیادہ 55 ڈیسیبل ہونی چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ موضوع مذہبی نہیں بلکہ سماجی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ سڑک پر بیٹھ کر نماز پڑھنا اور ٹریفک میں خلل ڈالنا کس مذہب میں سکھایا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس موضوع کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی گئی تو ہماری طرف سے صرف مذہبی جواب دیا جائے گا۔
تھانے پولیس نے منگل کو کہا کہ اس نے راج ٹھاکرے کے ذریعہ شروع ہونے والے لاؤڈ اسپیکر تنازعہ سے پیدا ہونے والے تناؤ کے درمیان شہر میں امن کو خراب کرنے کے شبہ میں 1,400 لوگوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جوائنٹ کمشنر آف پولیس دتا کرالے نے ایک بیان میں لوگوں سے امن برقرار رکھنے اور سوشل میڈیا پر ایسے پیغامات پھیلانے میں ملوث نہ ہونے کو کہا جس کے نتیجے میں امن و امان کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون اپنے ہاتھ میں نہ لے۔ انہوں نے مزید کہاکہ "پورے کمشنریٹ میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد اور سماج دشمن عناصر کے خلاف احتیاطی اقدامات کیے گئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کمشنریٹ میں 350 پولیس افسران، 7500 کانسٹیبل، نو ایس آر پی ایف پلاٹون اور 300 ہوم گارڈز کو تعینات کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ناگپور سے موصولہ خبر کے مطابق ناگپور شہر میں 7000 سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔