سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد راہل گاندھی کا پہلا بیان نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے جمعہ کو مودی کنیت کیس میں راہل گاندھی کی سزا پر روک لگانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے انصاف کی جیت قرار دیا اور کہا کہ کوئی بھی طاقت لوگوں کی آواز کو خاموش نہیں کرسکتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے کانگریس کے سابق صدر، راہل گاندھی اب لوک سبھا میں جاری مانسون اجلاس میں شرکت کر سکیں گے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد قومی دارالحکومت دہلی میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں کارکنوں نے جشن بھی منایا۔ اس کے علاوہ پارٹی کے سینیئر رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر اس فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔
کانگریس کے سابق سربراہ راہل گاندھی نے ٹویٹ کرکے کہا کہ میری ذمہ داری اب بھی وہی ہے کہ بھارت کے نظریے کی حفاظت کرنا اور سچ ہی ہمیشہ غالب آتا ہے۔ بعد میں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں سچائی کی جیت ہوتی ہے لیکن میرا راستہ اور ذہن دونوں بالکل صاف ہے کہ مجھے کیا کرنا ہے اور میرا کام کیا ہے۔ میں لوگوں کی محبت اور حمایت کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انڈین نیشنل کانگریس کی جنرل سکریٹری اور راہل گاندھی کی بہن پرینکا گاندھی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر شرکیہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ تین چیزیں زیادہ دیر تک پوشیدہ نہیں رہ سکتیں: سورج، چاند اور سچائی۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا کے رکن کے سی وینوگوپال نے ٹویٹ کیا کہ ہم راہل گاندھی کی سزا پر روک لگانے کے معزز سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انصاف کی جیت ہوگئی، کوئی بھی طاقت عوام کی آواز کو خاموش نہیں کر سکتی۔ کے سی وینوگوپال نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بھی کہا کہ اسپیکر کو ابھی فیصلہ لینا چاہیے کیونکہ پورا ملک اور دنیا اب اسپیکر کی طرف دیکھ رہی ہے۔ لوک سبھا میں ہمارا اپوزیشن لیڈر باضابطہ طور پر اس فیصلے کی کاپی کے ساتھ اسپیکر سے درخواست بھی کرے گا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہم نے ٹرائل کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک ہر عدالت کے سامنے مسلسل اپنی سچائی کو رکھا ہے۔ لوک سبھا کے معزز اسپیکر کو فوراً راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت بحال کرنی چاہیے۔ اور یہ بھی یاد رکھیں کہ گزشتہ 162 سالوں میں کوئی بھی ایسا کیس نہیں مل سکا جس میں ہتک عزت کے کیس میں زیادہ سے زیادہ 2 سال کی سزا دی گئی ہو۔ سابق مرکزی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ یہ کیس راہل گاندھی کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے کے لیے ہی تیار کیا گیا تھا۔
سابق مرکزی وزیر جے رام رمیش اور کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی ستائش کی اور کہا کہ یہ سچائی اور انصاف کی جیت ہے۔ بی جے پی کی مشینری کی انتھک کوششوں کے باوجود راہل گاندھی نے عدالت پر پورا اعتماد کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ بی جے پی اور ان کے ساتھیوں کے لئے ایک سبق آموز نھی ہے کہ آپ جتنا چاہیں برا کام کر کریں لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم حکومت اور ایک پارٹی کے طور پر آپ کی ناکامیوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔ ہم اپنے آئینی نظریات کو برقرار رکھیں گے اور اپنے اداروں پر اعتماد بحال کریں گے جنہیں آپ تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
کانگریس ممبر پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ راہل گاندھی کے خلاف سازش ناکام ہو گئی ہے۔ آپ کو پارلیمنٹ کے احاطے میں ہر جگہ 'ستیہ میو جیتے' نظر آئے گا اور راہل گاندھی کی یہ جیت مودی جی پر بھاری پڑ جائے گی۔ واضح رہے کہ جسٹس بی آر گاوائی، پی ایس نرسمہا اور سنجے کمار پر مشتمل بنچ نے مودی کنیت کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج کو اس معاملے میں راہل گاندھی کو زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا سنانے کی کوئی وجہ تو بتانی چاہیے تھی۔ بنچ نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے فیصلہ لکھنے میں کئی صفحات خرچ کیے لیکن کوئی وجہ نہیں بتائی کہ وہ زیادہ سے زیادہ سزا کیوں دے رہے ہیں۔