لکھنؤ:ریاست اترپریش کے دارالحکومت لکھنؤ کے سہکارتہ بھون میں انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے 'انسانی حقوق اور ہمارا آئین' کے عنوان سے پروگرام انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ، اتر پردیش کے سابق گورنر عزیز قریشی، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، ایوان بالا کے سابق ڈپٹی اسپیکر کے رحمان اور سابق رکن پارلیمان محمد ادیب، سابق رکن پارلیمان عزیز پاشا سمیت ملک کی متعدد سرکردہ شخصیات شامل ہوئیں۔ Indian Muslim for Civil Rights
اس پرگرام سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے کہا آج مسلمان قوم ہر میدان میں پسماندہ کیوں ہے؟ اس کی بنیادی وجہ ہے کہ ہم اللہ سے دور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج مشکل وقت ہے اور یہ وقت صرف ہمارے لیے نہیں ہے بلکہ ہندو قوم کے ساتھ بھی زیادتی ہوتی ہے لیکن ہم ان کی آواز بلند نہیں کرتے ہیں۔ یہ ملک ہم سب کا ملک ہے موجودہ دور کے مسلمان صرف نام کے مسلمان ہیں، عمل نہیں ہے۔ Former CM of JK Farooq Abdullah on Muslim Issues
انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف ایک اللہ کے سامنے جھکنا ہے لیکن آج ہم در در پر جھکتے ہیں۔ پہلے اپنے آپ کو بلند کرو پھر قوم کو بلند کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 1947 میں کشمیر میں مسلمانوں کے مابین تعلیمی شرح صفر تھا لیکن میرے والد نے اس پر کام کیا۔ آج حالات یہ ہیں کہ چاہے آپ کسی پہاڑ پر چلے جائیں، وہاں ڈاکٹر ملے گا انجینئر ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے میرے والد کو پانچ لاکھ دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس کا میں ہسپتال بناؤں گا۔ ایک سکھ نے اس کے لیے زمین دی۔ آج شیر کشمیر نام سے میڈیکل کالج موجود ہے۔ جہاں پر ہزاروں طلبا ڈاکٹر بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف بھارت میں نہیں چمکنا ہے بلکہ پوری دنیاں میں چمکنا ہے۔ جیسے آج کشمیری ڈاکٹرز پوری دنیاں میں چمک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھائی چارہ کو ہر حالت میں قائم رکھنا ہے۔ پاکستان جن کو بنانا تھا، بنا لیا لیکن یہ ہم سب کا ملک ہے۔ ہمیں بھائی چارہ کو قائم رکھنا ہے۔ اگرچہ وہ میرا دشمن ہی کیوں نہ ہو۔ یہی مسلمان کا کردار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو سب سے پہلے نفرتوں کو دفن کرنا ہے۔ تمام مکتب فکر کے لوگ ایک ساتھ آئیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت سے مانگیں گے تو ہمیں حکومت کی طرف جھکنا بھی پڑے گا۔ ہمیں تعلیمی میدان میں نمایا کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔ کشمیر میں لڑکیاں زیادہ خواندہ ہیں۔ لڑکوں کے بنسبت لڑکے فضول باتوں میں وقت ضائع کرتے ہیں۔ آپسی اتحاد کے ساتھ رہنا ہے۔ اگرچہ ہم پر ظلم ہو تو مایوس نہیں ہونا ہے۔ بس اللہ سے امید رکھنا ہے۔ فاروق عبداللہ خطاب کرتے ہوئے اس وقت جذباتی ہوگئے جب انہوں نے آپسی اتحاد کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ مجھے اس وقت تک موت نہ دے جب تک ہم اس ملک کو آپسی بھائی چارہ کے ساتھ نہ دیکھ لیں۔