تقریباً ڈیڑھ برس بعد اترپردیش کا دورہ کرنے والی پرینکا گاندھی تین روزہ دورے کے بعد دہلی لوٹ گئیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک پارٹی مضبوط نہیں ہوگی تب تک پارٹی کو انتخابات سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس سے پہلے انہوں نے کارکنان اور رہنماؤں کو اپنی حکمت عملی کا سبق دیا۔
اس دوران پرینکا گاندھی کے آس پاس نوجوانوں کی ٹیم نظر آئی۔ ساتھ ہی انہوں پرانے لوگوں کو نظر انداز نہ کرنا پارٹی کی حکمت عملی کا حصہ قرار دیا ۔ کانگریس اسے پرینکا کا 'تبدیلی کا ماڈل' قرار دے رہی ہے۔
اپنے لکھنؤ دورے کے دوران پرینکا پارٹی کے تجربہ کار رہنماؤں کے ساتھ زیادہ بات چیت کرتی نظر آئیں۔ انہوں نے سبھی کو سمجھایا کہ ہم اتر پردیش میں 32 سال سے اقتدار سے باہر ہیں۔ اگر پارٹی کمزور رہی تو پھر اس صورتحال پر قابو پانا مشکل ہوگا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پرینکا گاندھی نے کارکنان اور رہنماؤں کو سمجھایا کہ اگر بوتھ سطح تک کوئی تنظیم نہیں ہے تو ووٹ کس کو ملے گا۔ اس لیے پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے کام اور مہم کے مابین توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے اتر پردیش کانگریس میں 500 افراد کی ایک بہت بڑی ریاستی کمیٹی تھی۔ اتنی بڑی کمیٹی کی مدد سے کوئی انتخابی لڑائی نہیں جیتی جاسکتی کیونکہ اتنے زیادہ لوگوں کی ایک ساتھ میٹنگ بلانا آسان نہیں تھا۔
پرینکا نے سمجھایا کہ خود تنظیم کے مفاد میں ہی اس ٹیم کو کم کرکے جواب دہی بڑھائی گئی ہے۔ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ریاست کے رہنماؤں سے کہا کہ تنظیم اتنی مضبوط نہیں ہے جتنا کہ وہ چاہتی ہیں۔ تاہم یہ پہلے کی بہ نسبت بہت مضبوط ہوئی ہے لیکن مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے اسے مزید مضبوط بنانا ہوگا۔
پرینکا گاندھی واڈرا نے مزید کہا کہاگر ہماری پارٹی گرام پنچایت کی سطح تک مضبوط ہوگی تو اپوزیشن اس طرح کی سازش میں کامیاب نہیں ہوگی۔ انہوں نے نوجوان ووٹروز اور خواتین کو تنظیم سے خاص طور پر جوڑنے کا بھی پیغام دیا۔ پرینکا نے بی جے پی کے سیاسی حربوں پر ہر وقت نظر رکھنے کا مشورہ دیا۔