نئی دہلی:الیکشن کمیشن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ نوٹیفکیشن 15 جون کو جاری کیا جائے گا۔ نامزدگی 29 جون تک کی جائے گی۔ صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ 18 جولائی کو ہوگی اور ووٹوں کی گنتی 21 جولائی کو ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ موجودہ صدر رام ناتھ کووند کی مدت 24 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ Term of President Ram Nath Kovind
صدارتی انتخابات میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین کے علاوہ تمام ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیوں کے منتخب اراکین، قومی دارالحکومت دہلی اور مرکز کے زیر انتظام علاقے پڈوچیری کے اراکین اسمبلی ووٹ دینے کے اہل ہوں گے۔ جموں و کشمیر میں اسمبلی نہ ہونے کی وجہ سے اس بار صدارتی انتخاب میں رکن پارلیمان کے ووٹ کی قدر 708 سے گھٹ کر 700 رہ گئی ہے۔ صدارتی انتخاب میں ایک رکن پارلیمنٹ کے ووٹ کی قدر دہلی، پڈوچیری اور جموں و کشمیر سمیت دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی قانون ساز اسمبلیوں کے لیے منتخب ہونے والے اراکین کی تعداد پر مبنی ہوتی ہے۔ Presidential Election Schedule
راجیہ سبھا، لوک سبھا یا قانون ساز اسمبلیوں کے نامزد ارکان کو صدارتی انتخابات میں ووٹ دینے کا حق نہیں ہے۔ اسی طرح ریاستوں کی قانون ساز کونسلوں کے ارکان کو بھی صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا حق حاصل نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 2017 میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ 17 جولائی کو ہوئی تھی اور ووٹوں کی گنتی 20 جولائی کو ہوئی تھی۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ جولائی میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے پہلے راجیہ سبھا میں حکمراں جماعت بی جے پی اور اپوزیشن جماعتوں کا سخت امتحان ہے۔ 10 جون کو ایوان بالا کی 57 نشستوں کے لیے زبردست مقابلہ ہے۔ صدارتی انتخاب کے لیے الیکٹورل کالج پارلیمنٹ کے اراکین (راجیہ سبھا اور لوک سبھا دونوں) اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین پر مشتمل ہوتا ہے۔ ممبران پارلیمنٹ کی کُل تعداد 776 ہے (راجیہ سبھا 233 لوک سبھا 543) ہر ممبر پارلیمنٹ کے ووٹ کی قیمت 708 ہے۔ ایم ایل اے کے معاملے میں ملک بھر میں کل 4120 ووٹ ہیں۔ 1971 کی مردم شماری کے مطابق اس کے ووٹ کی قدر ریاست کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ بی جے پی جو حال ہی میں آسام، تریپورہ اور ناگالینڈ سے تین سیٹیں جیت کر 245 رکنی ایوان میں 101 تک پہنچ گئی۔ اس وقت راجیہ سبھا میں 16 اسامیوں کی وجہ سے اس کے 95 ممبران ہیں۔