نئی دہلی: کانگریس نے صدر دروپدی مرمو کی طرف سے جی-20 سربراہی اجلاس کے مہمانوں کو بھیجے گئے دعوت نامہ میں پریسڈینٹ آف انڈیا کے بجائے پریسڈینٹ آف بھارت لکھا گیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے اس پر اعتراض درج کرایا ہے۔ کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا کہ راشٹرپتی بھون نے 9 ستمبر کو جی 20 ڈنر کے لیے پریسڈینٹ آف انڈیا کے بجائے پریسڈینٹ آف بھارت کے نام سے ایک دعوت نامہ بھیجا ہے۔ رام رمیش نے کہا کہ ہمارے آئین کے آرٹیکل 1 میں لکھا ہے کہ 'انڈیا جو کہ بھارت ہے' ریاستوں کا ایک گروپ ہوگا۔ لیکن اب یہ "یونین آف اسٹیٹس" بھی حملے کی زد میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا سے اتنا خوف۔ کیا یہ مودی حکومت کی اپوزیشن سے نفرت ہے یا ایک ڈرے سہمے تاناشاہ کی سنک۔اس سے واضح ہے کہ مودی سرکار اپوزیشن کے اتحاد 'انڈیا' سے خوفزدہ ہے۔ اس لئے انڈیا کی جگہ بھارت لفظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے کہا کہ اگرچہ انڈیا کو 'بھارت' کہنے پر کوئی آئینی اعتراض نہیں ہے، جو کہ ملک کے دو سرکاری ناموں میں سے ایک ہے، مجھے امید ہے کہ حکومت اتنی بے وقوف نہیں ہوگی کہ 'انڈیا' سے مکمل طور پر دستبردار ہو جائے، جس کی برانڈ ویلیو بے حساب ہے۔ تھرور نے مزید کہا کہ ہمیں تاریخ کے سرخرو ہونے والے نام پر اپنے دعوے سے دستبردار ہونے کے بجائے دونوں الفاظ کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، یہ ایک ایسا نام ہے جو دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے۔
اس معاملے پر حکومت کی طرف سے ابھی تک کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ لیکن جس طرح سے بی جے پی لیڈروں اور بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے انڈیا اور بھارت پر تبصرہ کیا ہے، اس سے ایک واضح پیغام سامنے آرہا ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ میں جمہوریہ بھارت لکھا ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہرناتھ سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں انڈیا کے بجائے بھارت کا لفظ استعمال کرنا چاہیے۔ انگریزوں نے لفظ انڈیا کو 'گالی' کے طور پر استعمال کیا تھا، جب کہ بھارت ہماری ثقافت کی علامت ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ اس کے لیے اگر آئین میں ترمیم کرنی پڑے تو بھی کی جائے۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری ترون چُگ نے کہا کہ جے رام رمیش کو بتانا چاہیے کہ انہیں لفظ بھارت پر اعتراض کیوں ہے۔