اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Assembly Elections Results 2022: پانچوں ریاستوں میں ووٹوں کی رائے شماری کا آغاز - uttarakhand election result 2022

اتر پردیش سمیت پانچ ریاستوں اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد تمام ریاستوں کے ووٹوں کی گنتی آج صبح 8 بجے سے بیلوٹ پیپر کی جب کہ EVM کی رائے شماری ساڑھے آٹھ بجے سے شروع ہوچکی ہے۔

پانچوں ریاستوں کے ووٹوں کی گنتی کی تیاریاں مکمل، نتائج کا اعلان کَل
پانچوں ریاستوں کے ووٹوں کی گنتی کی تیاریاں مکمل، نتائج کا اعلان کَل

By

Published : Mar 9, 2022, 7:33 PM IST

Updated : Mar 10, 2022, 8:23 AM IST

اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے دوران سات مرحلوں میں 403 سیٹوں کے لیے ہوئی ووٹنگ کے نتائج کے اعلان کا انتظار آج ختم ہو جائے گا۔ پولنگ کا آخری اور ساتواں مرحلہ سات مارچ کو مکمل ہو چکا ہے۔

الیکشن کمیشن نے 10 مارچ یعنی آج ووٹوں کی گنتی کے پیش نظر سیکوریٹی کے تمام انتظامات پہلے ہی مکمل کرلیے ہیں۔

واضح رہے کہ اتر پردیش سمیت پانچ ریاستوں اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد تمام ریاستوں کے ووٹوں کی گنتی آج صبح 8 بجے سے بیلوٹ پیپر کی جب کہ EVM کی رائے شماری کا ساڑھے آٹھ بجے سے ہی آغاز ہوچکا ہے۔

اتر پردیش میں ووٹنگ کا عمل سب سے طویل رہا۔ پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے 08 جنوری کو انتخابی شیڈول جاری کیا تھا۔ اس کے تحت اتر پردیش میں 10 فروری سے 07 مارچ تک سات مرحلوں میں پولنگ ہوئی۔

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2017 میں 61.11 فیصد کے مقابلے پوری ریاست میں تقریباً 60.16 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔

پہلے مرحلے میں 10 فروری کو مغربی اتر پردیش کے 11 اضلاع کی 58 اسمبلی سیٹوں پر 62.43 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔ وہیں، دوسرے مرحلے میں، 14 فروری کو مغربی اتر پردیش کے نو اضلاع کی 55 سیٹوں پر 64.66 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

اس کے بعد 20 فروری کو تیسرے مرحلے میں بندیل کھنڈ اور کانپور ڈویژن کے 16 اضلاع کی 59 سیٹوں پر 62.28 فیصد، چوتھے مرحلے میں 23 فروری کو اودھ اور پریاگ خطے کے نو اضلاع کی 59 سیٹوں پر 62.76 فیصد، پانچویں مرحلے27 فروری کو 12 اضلاع کی 55 سیٹوں کی 61 سیٹوں پر 58.35 فیصد، چھٹے مرحلے میں 03 مارچ کو پوروانچل کے 10 اضلاع کی 57 سیٹوں پر 56.43 فیصد اورساتویں اور آخری مرحلے میں پوروانچل کے وارانسی سمیت نو اضلاع کی 54 سیٹوں پر 57.73 فیصد ووٹنگ ہوئی۔

اتر پردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے ووٹوں کی گنتی کی تیاریوں کے بارے میں بتایا کہ اس کے لیے سینٹرل پولیس فورس کی 250 کمپنیاں اور پی اے سی کی 61 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ اس میں سے سیکورٹی فورسز کی 36 کمپنیاں ای وی ایم کی حفاظت میں تعینات ہوں گی اور 214 کمپنیاں گنتی مراکز میں لاء اینڈ آرڈر کی نگرانی کے لیے تعینات رہیں گی۔

اتراکھنڈ:

اتراکھنڈ کی تمام 70 اسمبلی سیٹوں سے انتخاب لڑنے والے امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ جمعرات کو ہوگا۔ ریاست کی پانچویں اسمبلی کی تشکیل کے لیے 14 فروری کو 11,697 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کے بعد،الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) میں بند 632 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔

اس بار ریاست کے کل 81 لاکھ، 72 ہزار، 173 ووٹروں میں سے صرف 65.37 فیصد نے ووٹ ڈالا، جو کہ 2017 کے انتخابات سے کچھ کم ہے۔ سال 2017 میں ووٹنگ کا فیصد 65.56 تھا۔ اب اگر پوسٹل بیلٹ کا ڈیٹا اس میں شامل کیا جائے تو ووٹنگ فیصد میں کچھ اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ان کل 632 امیدواروں میں سے صرف 70 خوش نصیب سیاست دانوں کے نام کل صبح 8 بجے ای وی ایم کھلنے کے تقریباً تین گھنٹے بعد سامنے آئیں گے۔ان امیدواروں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (پارٹی) کے پشکر سنگھ دھامی، پارٹی صدر مدن کوشک، اسمبلی اسپیکر پریم چند اگروال کے علاوہ کابینہ کے تمام اراکین، کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری اور سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت، ریاستی صدر گنیش گوڈیال سمیت سابق وزرا بھی اپنی قسمت کا فیصلہ سننے کے منتظر ہیں۔ پہلی بار، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے بھی تمام 70 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے ہیں، جس میں اس کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار ریٹائرڈ کرنل اجے کوٹھیال اور دیگر کی قسمت کا فیصلہ بھی کیا جائے گا۔ ان کے علاوہ کانگریس اور بی جے پی کے باغی اور آزاد امیدواروں کی پوزیشن بھی واضح ہو جائے گی۔اس الیکشن میں بی جے پی سے 13 اور کانگریس کے چھ باغی میدان میں ہیں۔

پنجاب:

20 فروری کو ہونے والی 117 اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی 10 مارچ کو ہوگی اور اس کے ساتھ ہی مقابلہ کرنے والے امیدواروں کے دل کی دھڑکنیں بڑھنے لگی ہیں۔ ووٹوں کی گنتی صبح 8 بجے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان شروع ہوگی اور کئی راؤنڈز کے بعد دوپہر تک نتائج آنا شروع ہوجائیں گے۔ گنتی کا سارا عمل شام تک مکمل کر لیا جائے گا۔ ووٹوں کی گنتی کے لیے ریاست میں 66 مقامات پر 117 مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ گنتی کے پورے عمل کی ویڈیو گرافی بھی کی جائے گی۔ اس الیکشن میں 1304 امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے، جن میں سے 231 قومی جماعتوں، 250 صوبائی جماعتوں، 362 غیر تسلیم شدہ جماعتوں اور 462 آزاد امیدوار ہیں۔ ان میں سے 1209 مرد، 93 خواتین اور دوٹرانسجینڈر ہیں۔

حکمراں کانگریس کے علاوہ اپوزیشن عام آدمی پارٹی اور سنیکت سماج مورچہ(ایس ایس ایم) نے تمام 117 سیٹوں پر مقابلہ کیا ہے۔

ان کے علاوہ شرومنی اکالی دل(ایس اے ڈی) کو 97 اور اس کی اتحادی پارٹی نے 20، بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی ) نے 68 اور سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کی زیر قیادت پنجاب لوک کانگریس(پی ایل سی) نے 34 اوریونائٹیڈ ایس اے ڈی نے 15 نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں۔

اس الیکشن میں ایس اے ڈی نے بی جے پی سے اتحادتوڑ کر بی ایس پی کے ساتھ اتحاد کیا۔ کیپٹن امریندر سنگھ بھی کانگریس سے الگ ہو کر بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے کے بعد الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس بار کا انتخاب بنیادی طور پر ایک چہار رخی مقابلہ تھا جس میں کئی سابق لیڈروں کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

ان میں سے نو ہاٹ سیٹیں ہیں- وزیر اعلی چرنجیت سنگھ چنی (چمکور صاحب اور بھدور اسمبلی حلقے)، نائب وزیر اعلی اوم پرکاش سونی (امرتسر وسط)، نائب وزیر اعلی سکھجندر رندھاوا (ڈیرہ بابا نانک)، سابق وزیر اعلی اور ایس اے ڈی لیڈر پرکاش سنگھ بادل (لانگ)، سکھبیر سنگھ بادل (جلال آباد) سابق وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ (پٹیالہ اربن)، آپ کے وزیراعلیٰ کے امیدوار بھگونت سنگھ مان (دھوری) اور ریاستی کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو (امرتسر مشرق) میدان میں ہیں۔

ان کے علاوہ سمرالہ سیٹ سے ایس ایس ایم اور کسان لیڈر بلبیر راجیوال میدان میں ہیں۔ ان کے علاوہ ریاست کے دیگر کابینہ وزراء من پریت سنگھ بادل، پرگٹ سنگھ، بھارت بھوشن آشو، برہم موہندرا، ترپت راجندر سنگھ باجوہ اور دیگر بھی میدان میں ہیں۔ اداکار سونو سود کی بہن مالویکا سود نے بھی موگا سے الیکشن لڑا ہے۔

چنی مسلسل تین بار چمکور صاحب سے ایم ایل اے رہے ہیں۔ کانگریس نے انہیں اس بار بھدور (ریزرو) سیٹ سے بھی میدان میں اتارا ہے۔ امرتسر (مشرق) میں مسٹر سدھو کا مقابلہ ایس اے ڈی لیڈر بکرم مجیٹھیا سے ہے اور یہاں مقابلہ کافی دلچسپ ہونے والا ہے۔ دونوں لیڈروں نے اب تک کوئی بھی اسمبلی الیکشن نہیں ہارا ہے، لیکن اس بار آمنے سامنے آنے پر ہی ہار یقینی ہے۔ مسٹر پرکاش سنگھ بادل (95) اس الیکشن میں سب سے پرانے امیدوار ہیں۔

اگر 2017 کے دو اسمبلی انتخابات کے نتائج پر نظر ڈالیں تو کانگریس کو 77،آپ کو کو 20،ایس اے ڈی کو 15، بی جے پی کو تین اور لوک انصاف پارٹی کو دو سیٹیں ملی تھیں۔

منی پور

منی پور اسمبلی انتخابات 2022 کے نتائج کے لیے ووٹوں کی گنتی کے لیے تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں۔ 10 مارچ کو صبح 8 بجے کے بعد گنتی شروع ہونے کی امید ہے۔

گوا:

گوا اسمبلی انتخابات 2022 کے نتائج کے لیے ووٹوں کی گنتی کے لیے تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں۔ 10مارچ کو صبح سے ہی پانچ ریاستوں کے نتائج آنا شروع ہو جائیں گے۔ لیکن اس دوران ایگزٹ پولز نے اتراکھنڈ اور گوا میں سیاسی ہلچل کو تیز کر دیا ہے۔ دونوں ریاستوں میں حکومت پر کون قبضہ کرے گا اس کے بارے میں ابھی تک تصویر واضح نہیں ہے۔

یو این آئی

Last Updated : Mar 10, 2022, 8:23 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details