اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے دوران سات مرحلوں میں 403 سیٹوں کے لیے ہوئی ووٹنگ کے نتائج کے اعلان کا انتظار آج ختم ہو جائے گا۔ پولنگ کا آخری اور ساتواں مرحلہ سات مارچ کو مکمل ہو چکا ہے۔
الیکشن کمیشن نے 10 مارچ یعنی آج ووٹوں کی گنتی کے پیش نظر سیکوریٹی کے تمام انتظامات پہلے ہی مکمل کرلیے ہیں۔
واضح رہے کہ اتر پردیش سمیت پانچ ریاستوں اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد تمام ریاستوں کے ووٹوں کی گنتی آج صبح 8 بجے سے بیلوٹ پیپر کی جب کہ EVM کی رائے شماری کا ساڑھے آٹھ بجے سے ہی آغاز ہوچکا ہے۔
اتر پردیش میں ووٹنگ کا عمل سب سے طویل رہا۔ پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے 08 جنوری کو انتخابی شیڈول جاری کیا تھا۔ اس کے تحت اتر پردیش میں 10 فروری سے 07 مارچ تک سات مرحلوں میں پولنگ ہوئی۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2017 میں 61.11 فیصد کے مقابلے پوری ریاست میں تقریباً 60.16 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔
پہلے مرحلے میں 10 فروری کو مغربی اتر پردیش کے 11 اضلاع کی 58 اسمبلی سیٹوں پر 62.43 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔ وہیں، دوسرے مرحلے میں، 14 فروری کو مغربی اتر پردیش کے نو اضلاع کی 55 سیٹوں پر 64.66 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
اس کے بعد 20 فروری کو تیسرے مرحلے میں بندیل کھنڈ اور کانپور ڈویژن کے 16 اضلاع کی 59 سیٹوں پر 62.28 فیصد، چوتھے مرحلے میں 23 فروری کو اودھ اور پریاگ خطے کے نو اضلاع کی 59 سیٹوں پر 62.76 فیصد، پانچویں مرحلے27 فروری کو 12 اضلاع کی 55 سیٹوں کی 61 سیٹوں پر 58.35 فیصد، چھٹے مرحلے میں 03 مارچ کو پوروانچل کے 10 اضلاع کی 57 سیٹوں پر 56.43 فیصد اورساتویں اور آخری مرحلے میں پوروانچل کے وارانسی سمیت نو اضلاع کی 54 سیٹوں پر 57.73 فیصد ووٹنگ ہوئی۔
اتر پردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے ووٹوں کی گنتی کی تیاریوں کے بارے میں بتایا کہ اس کے لیے سینٹرل پولیس فورس کی 250 کمپنیاں اور پی اے سی کی 61 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ اس میں سے سیکورٹی فورسز کی 36 کمپنیاں ای وی ایم کی حفاظت میں تعینات ہوں گی اور 214 کمپنیاں گنتی مراکز میں لاء اینڈ آرڈر کی نگرانی کے لیے تعینات رہیں گی۔
اتراکھنڈ:
اتراکھنڈ کی تمام 70 اسمبلی سیٹوں سے انتخاب لڑنے والے امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ جمعرات کو ہوگا۔ ریاست کی پانچویں اسمبلی کی تشکیل کے لیے 14 فروری کو 11,697 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کے بعد،الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) میں بند 632 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔
اس بار ریاست کے کل 81 لاکھ، 72 ہزار، 173 ووٹروں میں سے صرف 65.37 فیصد نے ووٹ ڈالا، جو کہ 2017 کے انتخابات سے کچھ کم ہے۔ سال 2017 میں ووٹنگ کا فیصد 65.56 تھا۔ اب اگر پوسٹل بیلٹ کا ڈیٹا اس میں شامل کیا جائے تو ووٹنگ فیصد میں کچھ اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ان کل 632 امیدواروں میں سے صرف 70 خوش نصیب سیاست دانوں کے نام کل صبح 8 بجے ای وی ایم کھلنے کے تقریباً تین گھنٹے بعد سامنے آئیں گے۔ان امیدواروں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (پارٹی) کے پشکر سنگھ دھامی، پارٹی صدر مدن کوشک، اسمبلی اسپیکر پریم چند اگروال کے علاوہ کابینہ کے تمام اراکین، کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری اور سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت، ریاستی صدر گنیش گوڈیال سمیت سابق وزرا بھی اپنی قسمت کا فیصلہ سننے کے منتظر ہیں۔ پہلی بار، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے بھی تمام 70 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے ہیں، جس میں اس کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار ریٹائرڈ کرنل اجے کوٹھیال اور دیگر کی قسمت کا فیصلہ بھی کیا جائے گا۔ ان کے علاوہ کانگریس اور بی جے پی کے باغی اور آزاد امیدواروں کی پوزیشن بھی واضح ہو جائے گی۔اس الیکشن میں بی جے پی سے 13 اور کانگریس کے چھ باغی میدان میں ہیں۔
پنجاب: