منگل کو سری نگر میں محرم کے جلوس کے دوران پولیس کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ مار پیٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی میڈیا واچ ڈاگ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے جموں و کشمیر حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس معاملہ کی تحقیقات کرے اور جو اہلکار اس کارروائی میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
سی پی جے کے ایشیا پروگرام کوآرڈینیٹر اسٹیون بٹلر نے واشنگٹن ڈی سی میں کہا 'جموں و کشمیر پولیس نے منگل کو صحافیوں پر حملہ کر کے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔'
انہوں نے مزید کہا 'بھارتی حکومت کو لازم ہے کہ اس پرتشدد کارروائی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کرے اور یہ پیغام دے کہ صحافیوں کو بغیر کسی مداخلت کے اپنے کام کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔'
خبروں اور صحافیوں کا حوالہ دیتے ہوئے سی پی جے کے ترجمان نے کہا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیس افسر آفتاب احمد نے جلوس میں نیوز میڈیا کی موجودگی پر ہندوستان ٹائمز اخبار کے فوٹوگرافر وسیم اندرابی سے بحث کی۔
صحافی برہان اور فری پریس جرنل کے فری لانس رپورٹر سجاد حمید کے مطابق 'آفتاب احمد نے اندرابی کو دھکا دیا اور جب برہان نے مداخلت کرکے حالات کو پرسکون کرنے کی کوشش کی، آفتاب نے پولیس کو برہان اور دیگر صحافیوں پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔'
انہوں نے کہا ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں صحافیوں کے ایک گروپ کو مارتے اور ان کا پیچھا کرتے نظر آتے ہیں۔ صحافیوں نے سی پی جے کو بتایا کہ انہیں جھڑپ کے دوران معمولی چوٹیں آئیں اور کم از کم ایک رپورٹر کا کیمرہ ٹوٹ گیا۔
سی پی جے کے ترجمان کے مطابق برہان اور حمید نے میڈیا واچ ڈاگ کو بتایا کہ برہان کو دائیں ٹانگ پر زخم آئے اور حمید کو بائیں ٹانگ اور دائیں بازو پر زخم آئے۔