وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سال کے آخری من کی بات پروگرام میں اتوار کو قریب 30 منٹ تک ملک کے عوام سے خطاب کیا، انہوں نے کورونا وائرس، لاک ڈاؤنن آتم نربھر بھارت ابھیان، سوچھ بھارت ابھیان، تیندوؤں شیروں کی آبادی، سمندروں کے ساحل کی صفائی اور عوام کی جانب سے انہیں بھیجے گئے خطوط کا ذکر کیا۔
جبکہ کئی ہفتوں سے جاری کسان تحریک پر ایک لفظ بھی نہیں کہا حالانکہ پروگرام سے قبل یہ قیاس آرائی کی جارہی تھی کہ وزیر اعظم نریندر مودی کسانوں کو درپیش پریشانیوں یا کسانوں کے احتجاج پر عوام سے خطاب کر سکتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوا۔
احتجاجی کسان مرکز کے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کر رہے ہیں، کسانوں کا کہنا ہے کہ مرکز نے جو قوانین لائے ہیں وہ کسان مخالف ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے من کی بات میں کہا کہ بھارت میں تیندوؤں کی آبادی میں سال 2014 اور 2018 کے درمیان 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سنہ 2014 میں ان کی تعداد 7900 تھی جبکہ 2018 میں ان کی تعداد بڑھ کر 12 ہزار 852 ہو گئی ہے لیکن کسانوں کے لیے لائے گئے مرکز کی جانب سے نئے رزعی قوانین کے فوائد یا اس سے کسانوں کو ہونے والے بھی نہیں بتائے۔
قابل ذکر ہے کہ کسان آج وزیر اعظم نریندر مودی کے من کی بات کا بائیکاٹ کر رہے تھے جیسے ہی وزیر اعظم نے من کی بات پروگرام کے تحت ملک کے عوام کو خطاب کرنا شروع کیا، احتجاج کر رہے کسانوں نے تھالی اور تالی بجا کر مخالفت کی۔