جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ 'جموں کشمیر میں امن و امان اور خون خرابہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی دین ہے'۔
انہوں نےکہا کہ 'بھارتیہ جنتا پارٹی والی مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے ان کی پالیسیوں اور زیادتیوں کے خلاف سخت افسوس کا اظہار کیا اور جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی کو غیر جمہوری اور غیر آئینی قرار دیا'۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی خط چناب کے پانچ روزہ دورے کے دوران رامبن کے علاقہ گول میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ 'جموں کشمیر میں دفعہ 370 کی بحالی کے لیے ہم سب کو متحد ہونا ہوگا تاکہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کے ساتھ ہو رہی ظلم و زیادتیوں کا خاتمہ کیا جائے'۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی آئین کے تحت دفعہ 370 اور 35 اے جموں و کشمیر کی ایک خصوصی حیثیت ہے اور اس حثیت کو غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقہ سے ختم کیا گیا۔ اس پوزیشن کی وجہ سے یہاں کا ہر شخص محفوظ تھا لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس پوزیشن کی منسوخ کرکے جموں و کشمیر کی حالت کو انتہائی ابتر بنا دیا'۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہاں کے لوگوں پر ظلم و زیادتیاں کی جارہی ہیں، انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی جموں کشمیر میں امن و امان کو ابتر بنا رہی ہے۔ حکومت عوام کی جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ یہاں تک جموں و کشمیر کی سیاسی پارٹیوں کو کہیں جانے سے روکا جاتا ہے، ان پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کو ہر جگہ جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ مرکزی حکومت یہاں کی سیاسی پارٹیوں پر جمود طاری کرنا چاہتی ہے'۔