اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Maulana Umar Gautam: عمر گوتم کی گرفتاری پر علماء کا ردعمل

جامعہ نگر میں واقع نوح مسجد کے امام مولانا شہزاد نے عمرگوتم پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'انہوں نے کبھی کسی کو زبردستی اسلام میں داخل ہونے کے لیے مجبور نہیں کیا اور نا ہی اس کا کوئی ثبوت ہے۔'

Omar Gautam
معروف مبلغ اور اسلامک دعوۃ سینٹر کے چیئرمین عمر گوتم

By

Published : Jun 23, 2021, 10:45 AM IST

Updated : Jun 23, 2021, 3:17 PM IST

معروف مبلغ اور اسلامک دعوۃ سینٹر کے چیئرمین عمر گوتم کو یو پی اے ٹی ایس نے گزشتہ دنوں گرفتار کیا۔ اس کے علاوہ مفتی قاضی جہانگیر کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

ان دونوں پر یو پی اے ٹی ایس نے جبراً مذہب تبدیل کرانے کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک سے فنڈنگ حاصل کرنے کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں اور اب انھیں سات دنوں کی پولیس تحویل میں بھی دینے کا حکم صادر کیا جا چکا ہے۔

عمرگوتم کی گرفتاری پر مقامی علماء کا ردعمل

یو پی اے ٹی ایس نے مزید کہا کہ مذہب تبدیل کرنے کا ریکٹ جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس کے دفتر آئی ڈی سی (اسلامی دعوۃ سینٹر) سے چلایا جا رہا ہے جس کے چیئرمین عمر گوتم ہیں اور وہ بٹلہ ہاؤس کے علاقے میں K-47 عمارت کی چوتھی منزل پر رہتے ہیں۔

عمر گوتم کی گرفتاری کے بعد ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جامعہ نگر میں واقع اسلامی دعوۃ سینٹر کے قریبی نوح مسجد کا دورہ کر کے امام اور مقامی لوگوں سے عمر گوتم کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔

نوح مسجد کے امام مولانا شہزاد نے عمر گوتم پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں 20 برسوں سے امامت کر رہے ہیں اور عمر گوتم مسجد سے متصل مکان میں ہی رہتے ہیں اور مسلسل نوح مسجد میں نماز ادا کرتے تھے، اس دوران کبھی بھی ان کی جانب ان سرگرمیوں کو نہیں دیکھا گیا جو ان پر الزام لگائے گئے ہیں اور نہ ہی کسی طرح کی کوئی فنڈنگ حاصل کرنے کی بات سامنے آئی۔

انہوں نے کہا کہ عمر گوتم انتہائی نیک دل اور ملنسار انسان ہیں، انہوں نے کبھی کسی کا زبردستی مذہب تبدیل نہیں کرایا۔ وہ حق کی بات بتاتے ہیں، جنہیں اسلام کی تعلیمات اچھی لگتی تھی وہ اسلام قبول کرتے تھے، لیکن انہوں نے کبھی کسی کو زبردستی اسلام میں داخل ہونے کے لیے مجبور نہیں کیا۔



مولانا شہزاد نے بتایا کہ میڈیا جس طرح سے عمر گوتم کے بارے میں رپورٹنگ کر رہا ہے وہ ایک سماج کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچائی جانے بغیر خبریں گڑھی جارہی ہیں اور اس کے ذریعہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔

انھوں نے اس گرفتاری کو آئندہ برس 2022 میں ہونے والے یوپی اسمبلی انتخابات کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پروپگنڈا کے طور پر کیا جارہا ہے تاکہ انتخابات میں اس کا فائدہ اٹھایا جاسکے۔

پارلیمنٹ مسجد کے امام و خطیب مولانا محب اللہ ندوی نے بتایا کہ ’’میں عمر گوتم صاحب کو ذاتی طور پر جانتا ہوں وہ خود مذہب اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہو کر مسلمان ہوئے تھے اور وہ جو کچھ بھی کیا کرتے تھے وہ سب کچھ قانون کے دائرے میں رہ کر کیا کرتے تھے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ’’عمر گوتم نے جب اسلام قبول کیا تب ان کی عمر محض 21 برس تھی تب سے وہ تبلیغ کا کام سر انجام دے رہے ہیں اپنے 30 سالہ طویل عرصے کے دوران ان کے خلاف ایک بھی ایسی شکایت سامنے نہیں آئی جس میں ان کے خلاف یہ الزام لگا ہو کہ انہوں نے کسی کو جبراً یا لالچ دے کر اسلام قبول کروایا ہو۔‘‘

نوح مسجد کے صدر عبدالغفار نے بتایا کہ میڈیا میں جس طرح سے خبریں پیش کی جارہی ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ ہیں، جبکہ عمر گوتم دین کےکام کرتے تھے اورجو خوشی سے اسلام قبول کرنا چاہتے تھے ان کی ہندوستانی آئین کے مطابق رہنمائی کرتے تھے۔ عمر گوتم نے کبھی کسی کو زبردستی اسلام میں داخل نہیں کرایا۔ وہ غریبوں، پریشان حال اور بیواؤں اور بے روزگاروں کی مدد کرتے تھے۔

مزید پڑھیں:

تبدیلی مذہب کیس: عمر گوتم اور مولانا جہانگیر قاسمی 7 دنوں کی پولیس تحویل میں

عمر گوتم دہائیوں سے تبلیغ کا کام کر رہے ہیں لیکن کبھی کسی نے الزام نہیں لگایا

تبدیلی مذہب کیس: ملزمین کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم

مقامی شخص مدثر خان نے کہا کہ وہ یہاں تقریباً تیس سال سے مقیم ہیں اور نوح مسجد میں نماز پڑھتے ہیں، عمر گوتم متصل میں قیام پذیر ہیں، کبھی ان کی غلط سرگرمی نہیں دیکھی گئی اور نہ ہی کبھی باہری فنڈنگ کی خبر ملی، لیکن اب اچانک میڈیا اور اے ٹی ایس کو ایسی خبریں کہاں سے مل گئیں جو حیرت کی بات ہے۔

اس کے علاوہ کئی لوگوں نے کہا کہ اسلام زبردستی کا مذہب نہیں ہے بلکہ اسلام امن کا مذہب ہے اگر کوئی زبردستی کرتا ہے تو وہ اسلام کے راستے پر چلنے والا ہو ہی نہیں سکتا ہے۔

واضح رہے کہ عمر گوتم پہلے شیام پرساد گوتم تھے، اسلام قبول کرنے کے بعد وہ دعوت کے کام سے منسلک ہو گئے اور ہندوستانی آئین کے مطابق وہ اپنی سرگرمیاں انجام دے رہے تھے، یہی وجہ ہے کہ سیکڑوں کی تعداد میں غیرمسلموں نے اسلام قبول کیا۔



عمر گوتم اور مفتی جہانگیر کی گرفتاری کے بعد اترپردیش کے اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے کہا کہ ان کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ بیرون ملک سے اس ریکٹ کی مالی اعانت کی جارہی ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 'دونوں کو تفتیش کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور ہمیں غیر ملکی مالی اعانت کے دستاویزات اور دیگر اہم ثبوت ملے ہیں۔'

اے ڈی جی نے بتایا کہ 'کانپور کے علاقے کلیان پور میں رہنے والے ایک جوڑے کے بہرے اور گونگے بیٹے کا مذہب تبدیل کروا کے جنوبی بھارت روانہ کر دیا گیا ہے۔ ایسے ہزاروں کیس سامنے آچکے ہیں۔'

Last Updated : Jun 23, 2021, 3:17 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details