بھارت کے عظیم داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اور اس گرفتاری کو غیر آئینی بتایا جا رہا ہے. مولانا کلیم صدیقی کو چند ایام قبل یوپی اے ٹی ایس کے ذریعہ اچانک گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں چودہ دنوں تک حراست میں رکھا گیا ہے.
مولانا کلیم صدیقی پر الزام ہے کہ یہ جبرا لوگوں سے مذہب تبدیلی کراتے ہیں. جس سے ملک فضا خراب ہو سکتی ہے. حالانکہ کچھ دنوں قبل ایک اسٹیج پر موہن بھاگوت نے مولانا کلیم صدیقی کے کاموں کی ستائش کی تھی۔
مولاناکلیم صدیقی کی گرفتاری پربہار کے مسلم سیاسی و سماجی رہنماؤں نے نہ صرف سخت رد عمل کا اظہار کیا بلکہ مولانا کی گرفتاری کو یوپی حکومت کی مسلمانوں کے تئیں نفرت اور مسلم مخالف نظریات کی عکاسی قرار دیا۔ راجد کے سینئر نائب صدر و سابق ایم ایل سی ڈاکٹر تنویر حسن نے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی صاحب ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک میں بھی احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا کی گرفتاری دراصل ان کے پاکیزہ کردار کو مشکوک بنا کر متاثر کرنے کی ناکام کوشش ہے، یہ گرفتاری منصوبہ بند طریقے سے انجام دیا گیا ہے. کیونکہ چند ماہ بعد اتر پردیش میں انتخاب ہونے ہیں