پٹنہ: گزشتہ چند برسوں میں ملک کے الگ الگ ریاستوں میں کسی بھی معاملے پر پولس کے ذریعہ گھروں کو بلڈوزر سے توڑے جانے کا معاملہ عام ہوا ہے۔ پولس عدالت کے فیصلے کے بغیر ملزمین کے گھروں پر بلڈوزر چلا رہی ہے۔ یہ کام اس کثرت سے کیا جا رہا ہے کہ کئی لوگوں نے اسے بلڈوزر کلچر کا نام دے دیا ہے۔ جب کہ گھروں کو انہدام کرنے اور نہ کرنے کا اختیار صرف عدلیہ کو ہے، پولس محکمہ کو نہیں، مگر پولس بغیر سنوائی کے خود ہی حاکمانہ رویہ اختیار کر معاشرے میں ایک غلط میسیج دے رہی ہے اور جب پولس ہی سارے فیصلے خود ہی کرے گی تو پھر عدلیہ کارروائی کے کیا معنی مطلب رہ جائیں گے؟ Patna HC Slams Police On Demolition of House
ایسا ہی ایک معاملہ شہر پٹنہ کا سامنے آیا ہے جب پٹنہ ہائی کورٹ کے جج نے اس رویہ پر نہ صرف پولس کو پھٹکار لگائی ہے بلکہ اس معاملے پر پولس افسران کو کورٹ میں طلب کیا ہے۔ پٹنہ ہائی کورٹ کے جج سندیپ کمار کی بینچ نے دائر ایک رٹ کی سنوائی کرتے ہوئے پٹنہ پولیس کے تئیں ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پٹنہ پچھم کے ایس پی کے ساتھ ہی پٹنہ سیٹی کے انچل افسر و اگم کنواں تھانہ کے انچارج کو آئندہ 8 دسمبر کو کورٹ طلب کیا ہے۔