اپنے سری لنکائی ہم منصب مہندرا راجا پکشے کے ساتھ سری لنکا ۔ پاکستان کی تجارت اور سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہوں نے سن 2018 میں انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کو بات چیت کی دعوی دی تھی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا صرف ایک ہی تنازعہ ہے اور وہ ہے کشمیر جسے بات چیت کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے۔ قبل ازیں اس ماہ کے اوائل میں بھارت نے کہا تھا کہ وہ دہشت گردی ، دشمنی اور تشدد سے پاک ماحول میں پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی خواہش رکھتا ہے۔
بھارت اور پاکستان مسئلہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعہ حل کرسکتے ہیں : عمران خان عمران خان نے کہا کہ جیسے ہی وہ اقتدار میں آئے انہوں نے پڑوسی ملک بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ برصغیر کے دونوں ممالک کے آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے کہ اختلافات کو بات چیت کے ذریعہ حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس میں کامیاب نہیں ہوپائے لیکن انہیں امید ہے کہ وہ جلد ہی کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بر صغیر میں غربت سے نمٹنے کا واحد راستہ تجارتی تعلقات میں بہتری ہے۔ دوسری جانب بھارت کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ایسا ماحول بنانے کی ذمہ داری پاکستان کی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ ہمارے مخالف کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ بھارت پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ دشمنی ، تشدد سے پاک تعلقات چاہتا ہے۔ یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا ماحول تیار کرے۔
سن 2016 میں پٹھان کوٹ فضائی اڈے پر حملہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات خراب ہوگئے جس کے بعد مسلسل حملوں خاص طور پر ارُی کیمپ پر حملہ نے ان تعلقات کو مزید خراب کردیا۔
ان تعلقات نے اس وقت بدترین رخ اختیار کرلیا جب 2019 میں پلوامہ کے حملہ میں 40 سی آر پی ایف جوان ہلاک ہوگئے جس کے جواب میں بھارت نے پاکستان کے اندر واقعہ جیش محمد کے کیمپ پر فضائی حملہ کیا۔
اس کے بعد اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر اور لداخ کو الگ کرنے اور کشمیر کا خصوصی موقف برخواست کرنے اور جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام کرنے کے بعد ان تعلقات میں مزید خرابی آئی۔
وزیر اعظم عمران خان وہ پہلے صدر ہیں جو کورونا وائرس وبا کے بعد سری لنکا کا دورہ کررہے ہیں۔ اس دوران سری لنکا کے مسلم رہنماؤں کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی گئی جو پہلے نہیں دی گئی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ وہ خطہ میں استحکام اور دوستانہ تجارت میں بہتری چاہتے ہیں تا کہ تمام افراد کی ترقی ہوسکے۔