حیدرآباد: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن امریکہ کے دورے پر ہیں۔ جہاں انھوں نے پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس (PIIE) کے ایک پروگرام سے خطاب کیا۔ اس دوران ان سے بھارت میں مسلمانوں کی حالت کے بارے میں سوال کیا گیا جس کے جواب میں سیتا رمن نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی حالت پاکستان کے مسلمانوں سے بہتر ہے اور اگر بھارت میں مسلمانوں کی حالت بہتر نہ ہوتی تو ملک میں ان کی آبادی میں مسلسل اضافہ نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر اقلیتی برادری کی آبادی کم ہو رہی ہے۔ یہاں تک کہ مسلمانوں کی کچھ کمیونٹیز بھی ختم ہو رہی ہیں جبکہ بھارت میں آپ دیکھیں گے کہ مسلمان ترقی کر رہے ہیں۔ وہ کاروبار کر رہے ہیں، ان کے بچے اچھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، انہیں حکومت سے فیلو شپ مل رہی ہے۔
وزیر خزانہ کے اس جواب کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سلسلہ وار ٹویٹ کرکے تفصیلی جواب دیا ہے۔ اویسی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وشو گرو کے وزیر خزانہ کے لیے بینچ مارک پاکستان ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق بھارت میں مسلمانوں نے سنگھ پریوار کے آئین مخالف نظریے کے باوجود ترقی کی ہے۔ اویسی نے کہا کہ مسلمان کب تک پاکستان سے جڑے رہیں گے؟ ہم پاکستان کے یرغمال یا غلام نہیں ہیں۔ہم ایک شہری ہیں۔ ہم بھی حقدار ہیں کہ ہمیں عزت اور انصاف ملنے کا حق ہے۔ جب ایک ہندو طبقہ عزت سے جینے کا مطالبہ کرتا ہے تو کیا آپ انہیں چپ رہنے کو کہیں گے؟ کیوں کہ صومالیہ میں لوگوں کی اکثریت بدتر ہے؟
اویسی نے کہا کہ بی جے پی کے پاس لوک سبھا میں ایک بھی مسلم ایم پی نہیں ہے۔ یہ ایک لعنت بھری چیز ہے لیکن بی جے پی اسے اعزاز کی بات سمجھتی ہے۔اویسی نے کہا کہ آبادی میں اضافہ اور کمی ڈیموگرافک عوامل کے مطابق ہوتی ہے نہ کہ حکومت کی مہربانی یا بددیانتی سے۔ اگر ہم مان بھی لیں کہ اس میں حکومت کا کوئی کردار ہے، تب بھی ہر مردم شماری میں بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ حکومت بے غیرت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافہ کسی بھی اقلیتی برادری کے ساتھ سلوک کا درست پیمانہ نہیں ہے۔آج کے بھارت میں نسل کشی پر دھرم سنسد کرنے والوں کو حکومت نظر انداز کر رہی ہے۔حکمراں بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہیں اور لوگوں سے ہتھیار رکھنے کو کہتے ہیں۔ اویسی نے مزید کہا کہ صرف ایک ریاست مہاراشٹر میں 50 مسلم مخالف نفرت انگیز ریلیاں ہوئیں۔جب مسلمانوں کو لنچ کیا جاتا ہے تو حکومت اسے نظر انداز کر دیتی ہے۔ اس کے بجائے مسلمانوں کی جائیدادوں کو بلڈوز کیا جاتا ہے یا انہیں جھوٹے الزامات میں جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔