امپھال: حزب اختلاف کے اتحاد 'انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوزیو الائنس (انڈیا) کے 21 اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل وفد تشدد زدہ ریاست منی پور کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے امپھال پہنچ گیا۔ یہ وفد آج صبح نسلی تشدد سے کراہ رہے منی پور کے دو روزہ دورے کے لیے دہلی سے روانہ ہوا۔ یہ ارکین پارلیمنٹ متاثرہ ریاست کی زمینی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری بھی اس وفد میں شامل ہیں۔ یہ وفد اپنے جائزے کی بنیاد پر منی پور کے مسائل کے حل کے لیے حکومت اور پارلیمنٹ کو تجاویز پیش کرے گا۔
دورے سے قبل لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج سے منی پور تشدد کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن سید ناصر حسین نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پارٹی کے 16 ارکان پارلیمنٹ ریاست کے تشدد زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور وادی اور پہاڑی علاقوں کے لوگوں سے ملاقات کریں گے۔ حسین کے مطابق ارکان پارلیمنٹ صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے دونوں مقامات پر دو ریلیف کیمپوں کا بھی دورہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وفد اتوار کو منی پور کی گورنر انسویا اوئیکے سے بھی ملاقات کرے گا۔
چودھری اور گوگوئی کے علاوہ وفد میں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی سشمیتا دیو، جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کی مہوا ماجی، دراوڑ منیتر کزگم (ڈی ایم کے) کی کنی موجھی، راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے جینت چودھری، راشٹریہ جنتا دل آر جے ڈی) کے منوج کمار جھا، انقلابی سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چندرن، جنتا دل (یونائیٹڈ) کے راجیو رنجن سنگھ عرف لالن سنگھ اور انیل پرساد ہیگڑے، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے سندوش کمار اور اے اے رحیم بھی شامل ہیں۔
منی پور روانہ ہونے سے قبل کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ہم وہاں سیاسی مسائل اٹھانے نہیں بلکہ منی پور کے لوگوں کے درد کو سمجھنے جا رہے ہیں۔ ہم حکومت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ منی پور میں پیدا ہونے والی حساس صورت حال کا حل تلاش کرے۔ یہ امن و امان کی صورت حال نہیں ہے، لیکن وہاں فرقہ وارانہ تشدد ہو رہا ہے۔ اس کا اثر پڑوسی ریاستوں پر بھی محسوس ہو رہا ہے۔ حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ ہم منی پور میں زمینی صورتحال کا جائزہ لینے جا رہے ہیں۔
ڈی ایم کی ایم پی کنی موزی نے کہا کہ 'ہم منی پور کے لوگوں سے ملنے جا رہے ہیں اور انہیں بتائیں گے کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم ان کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ہم نے منی پور کے گورنر سے ملنے کی اجازت بھی مانگی۔ ہمیں امید ہے کہ منی پور پر بحث کے بعد وزیر اعظم پارلیمنٹ میں جواب دیں گے۔ یہ کہنا ہے ڈی ایم کے ایم پی کنیموزی کا ہے، جو آج منی پور کا دورہ کرنے والے اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کے وفد کا حصہ ہیں۔