اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

فلسطینیوں کا قتل عام اوراسرائیلی بربریت انسانیت پر بدنما داغ

دہلی میں انڈین فرینڈس فار فلسطین کے زیراہتمام منعقد آن لائن پریس کانفرنس میں مذہبی و سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ متعدد تنظیموں کے رہنماوں نے اسرائیل کی مذمت کی اور فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مشترکہ بیان بھی جاری کیا۔

online press conference under indian friends for palestine in delhi
انڈین فرینڈس فار فلسطین کے زیراہتمام منعقد آن لائن پریس کانفرنس

By

Published : May 20, 2021, 12:23 AM IST

دارالحکومت دہلی میں انڈین فرینڈس فار فلسطین کے بینر تلے ایک آن لائن پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں بھارت کے ممتاز شہری اور مذہبی رہنماؤں کے علاوہ متعدد تنظیموں کے رہنماء نے اسرائیل کی بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام پر مذمت کی اور فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مشترکہ بیان بھی جاری کیا۔

انڈین فرینڈس فار فلسطین کے زیراہتمام منعقد آن لائن پریس کانفرنس

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق ممبر پارلیمنٹ کے سی تیاگی نے کہا کہ ہمیں اس مسئلہ کو مذہبی نہیں بلکہ ہمدردی کے نقطہ نظر سے دیکھنا چاہیے، یروشلم میں موجودہ تنازعہ اور فلسطینی مظاہرہ دراصل اسرائیل کی جارحانہ توسیع پسندانہ پالیسیوں اور مقبوضات کی وجہ سے ہے۔

موجودہ بدامنی اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیلی حکومت نے تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے قریب شیخ جرح اور دیگر محلوں میں مقیم فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا، ہم سلامتی کونسل میں بھارت کے نمائندے ٹی ایس تری مورتی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں انھوں نے کہا کہ بھارت فلسطین کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے قائم مقام سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جو اس کانفرنس کے کنوینر بھی تھے انھوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے اور اس کے ساتھ ان کے مذہبی جذبات وابستہ ہیں۔

القدس شہر دنیا کے تین بڑے مذاہب کے لیے اہم ہے اس لیے اسرائیل کو شہر کے ڈھانچے یا حیثیت کو تبدیل کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ دنیا کے تمام امن پسند ممالک کو نہ صرف اسرائیل کی مذمت کرنی چاہیے بلکہ غیر قانونی عمل کے خلاف وہ تمام اقدامات بھی کرنا چاہیے جن کا حق اقوام متحدہ کے چارٹر نے انہیں دیا ہے۔

انہیں اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہیے اور اس کے خلاف سخت اقتصادی اور سفارتی پابندیاں عائد کرنی چاہیے۔ اسرائیل کے صہیونی حکمرانوں اور فوجیوں پر غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں مظالم کے الزام میں بین الاقوامی عدالت میں جنگی جرائم کے الزام میں فرد جرم عائد کی جانی چاہیے۔

سابق رکن پارلیمنٹ اور جمعیت علمائے ہند کے جنرل سیکرٹری مولانا محمود مدنی نے انڈین فرینڈ فور فلسطین کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے بیشتر مظاہروں کی بنیادی وجہ اسرائیل کے ذریعے غزہ پر حملہ ہے۔ اسرائیل اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں اور انسانی حقوق کے عالمی اعلانیہ کے خلاف ورزی کرتا رہا ہے یہاں تک کہ دو طرفہ معاہدوں میں بھی اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے کی تاریخ رکھتا ہے۔ اسرائیل کا سیاسی طبقہ اور اس کے حکمران وقتن فوقتن اپنے سیاسی مفاد کے لئے اپنی جارحیت میں شدت اختیار کرتے رہتے ہیں۔

معروف اسلامی اسکالر عالم دین مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ اسرائیل اپنی حرکتوں کو دنیا سے چھپا رہا ہے اور یکطرفہ طور پر فلسطینی مزاحمتی کارروائیوں کو دنیا کے سامنے عام کرنے کی کوشش کر رہا ہے ہے۔ دنیا کو حقائق سے باخبر رکھنے کے لیے جس طرح سے صحافیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے دفاتر مسمار کیے جا رہے ہیں وہ پوری دنیا کے لئے سنگین چیلنج ہے۔ میں عرب دنیا سمیت تمام انصاف پسند ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جلد سے جلد اس بحران کے حل کے لئے آگے آئیں۔

آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے کہا کہ اس مسئلے کا فوری حل یہ ہے کہ القدس اور دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ کا تیزی سے خاتمہ کیا جائے اور اسرائیل کو اس کے تمام ظالمانہ اور جارحانہ ارادوں اور اقدامات کو روکنے پر مجبور کیا جائے۔اقوام متحدہ کو اسرائیل کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تمام بین الاقوامی معاہدوں کے خلاف اور پوری دنیا کے خلاف جنگی جرائم کے مترادف اسرائیل کے اقدامات غیر قانونی ہیں۔

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہا کہ وہ اس گروپ کے اٹھائے گئے موقف کی حمایت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کو انصاف ملے گا اور اسرائیل کے غیر قانونی قبضے سے فلسطین آزاد ہوگا۔

آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والے دیگر افراد میں مہارشی گوسوامی سوشل جی مہاراج، ڈاکٹر ایم ڈی تھامس پریس کلب آف انڈیا کے سیکرٹری جنرل ونے کمار اور سینئر صحافی سنتوش بھارتیہ شامل تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details