بھارتی ریسلر روی کمار دہیا نے جموں کا دورہ کرکے اپنے موٹیویٹر وکرم مہاجن سے ملاقات کی اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کیونکہ اپنے ملک کے لیے تمغہ جیتا اور جیتنے تک مجھے وکرم مہاجن نے ترغیب دی کہ کس طرح سے میدان میں اپنا ہنر دکھانا ہے۔
دہیا نے کہا آج وہ ملک کا نام روشن کرنے پر فخر محسوس کر رہے ہیں۔
اولمپک میں چاندی کا تمغہ جیتنے والے روی دہیا کا جموں دورہ ادھر ان کے موٹیویٹر وکرم مہاجن نے بتایا کہ حکومتی سطح پر انہیں کوئی مدد نہیں ملی اور اگر ملتی تو اولمپک میں بھارت کی پوزیشن بہتر ہو سکتی تھی۔ انہوں نے کہا حکومت کو اسپورٹس کی جانب توجہ دینی چاہیے۔
واضح رہے ریسلر روی کمار دہیا نے مردوں کے فری اسٹائل 57 کلوگرام کے فائنل میں روس کے دو بار کے عالمی چیمپئن زور یوگیوو سے 4-7 سے شکست کے بعد 2020 ٹوکیو اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتا۔ پہلوان سشیل کمار کے بعد اولمپکس میں کشتی میں بھارت کے لیے چاندی کا تمغہ جیتنے والے یہ 23 سالہ نوجوان دوسرے مرد پہلوان بن گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹوکیو اولمپک: روی دہیا تاریخ رقم نہیں کر سکے، سلور میڈل پر اکتفا
روی کمار دہیا کا تعلق ہریانہ کے ضلع سونی پت کے نہری گاؤں سے ہے۔ وہ ایک کسان خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والد اپنے گاؤں میں دھان کے کھیتوں میں کام کرتے تھے۔
انہوں نے 10 سال کی عمر میں ریسلنگ شروع کی تھی۔ انہیں 2017 میں سینئر نیشنل کے دوران گھٹنے کی چوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے باعث انہیں کوئی اسپونسر نہیں ملا تھا اور انہیں اپنی چوٹ سے ابھرنے کے لیے اپنے خیر خواہوں پر ہی انحصار کرنا پڑا تھا۔