گذشتہ سال 2020 میں ڈیپوٹیشن کے بنیاد پر بھرے گئے سینٹرل اسٹاف سلیکشن کمیشن کے رکن کے معاملے میں مرکزی حکومت کوئی جواب نہیں دے سکی ہے۔ ہائی کورٹ نے انہیں ایک ہفتے کا اضافی وقت دیا ہے۔
اس معاملے کو انڈین فاریسٹ افسر سنجیو چترویدی نے چیلنج کیا ہے۔ چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس آلوک کمار ورما کی دو رکنی بنچ میں جمعرات کو کیس کی سماعت ہوئی۔ مرکزی حکومت نے کووڈ وبا کی بنیاد پر اضافی وقت کا مطالبہ کیا۔ جسے عدالت نے قبول کر لیا۔
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال مرکزی حکومت کی جانب سے ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر سنٹرل اسٹاف سلیکشن کمیشن کے ممبر کے عہدے کو پُر کرنے کے لئے درخواستیں طلب کی گئیں، جس کے لئے آخری تاریخ 23 مارچ 2020 تھی۔
یہ بھی پڑھیں: 'آکسیجن گاڑیوں کو کہیں بھی روکا نہ جائے'
درخواست گزار کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان کی درخواست آخری تاریخ سے تین دن پہلے پہنچ چکی تھی اور اس کے باوجود انہیں اس عمل میں شامل نہیں کیا گیا۔ درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سازش کے تحت اس کی درخواست مسترد کردی گئی۔ درخواست گزار کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکومت اس کی قابلیت کے بارے میں جو بہانہ بنا رہی ہے وہ بھی غلط ہے۔ اس کے پاس جنگلات میں پی جی ڈپلومہ ہے، جو ایک ایم ایس سی کے مترادف ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے علاوہ محکمہ ڈاک کے ڈائریکٹر اور کمیشن کے منتخب ممبر اشوک کمار کو فریق بنایا گیا ہے۔ گذشتہ سماعت میں عدالت نے مرکز سے اس معاملے میں چار ہفتوں میں اپنا جواب پیش کرنے کو کہا تھا۔
یو این آئی