محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کوویڈ قواعد پر عمل آوری کے ذریعہ افطار اور تراویح کا اہتمام کیا جاسکے گا۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی نئے احکامات موصول نہیں ہوئے جن کا رمضان المبارک پر اطلاق ہو۔
لہذا موجودہ حالات میں ماسک کے استعمال اور سماجی فاصلہ کے ساتھ مساجد میں افطار اور تراویح کا اہتمام ممکن رہے گا۔ شہر کی دو اہم مساجد مکہ مسجد اور شاہی مسجد میں افطار و تراویح کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں جو محکمہ اقلیتی بہبود کے زیر انتظام ہیں۔
حیدرآباد میں رمضان المبارک کے لیے کوئی علیحدہ ہدایات جاری نہیں کی گئیں حکومت نے گذشتہ ماہ جو احکامات جاری کئے تھے ان کے مطابق مذہبی تقاریب میں 100 افراد کی شرکت کی اجازت دی گئی تھی لیکن رمضان المبارک کے سلسلہ میں کوئی علحدہ رہنمایانہ خطوط جاری نہیں کئے گئے۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے مکہ مسجد میں تین دہے تراویح کی منظوری دے دی ہے۔
چاند رات سے حافظ و قاری محمد رضوان قریشی خطیب مکہ مسجد روزانہ 3 پارے سنائیں گے۔ دوسرے دہے میں مولانا لطیف احمد شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ و امام مکہ مسجد روزانہ 3 پارے سنائیں گے جبکہ تیسرے دہے میں حافظ و قاری محمد رضوان قریشی روزانہ 3 پارے تراویح میں سنائیں گے۔
اسی دوران مکہ مسجد میں حوض کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے اور رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ توقع ہے کہ مصلیوں کیلئے حوض سے وضو کی سہولت بحال ہوجائے گی۔ مسجد کے صحن میں شیڈ کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ بیت الخلاؤں کی تعمیر کا کام اختتامی مراحل میں ہے۔ مَردوں کیلئے 35 اور خواتین کیلئے 24 بیت الخلاء تعمیر کئے جارہے ہیں۔
خواتین کے سیکشن میں وضو خانوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد عبدالقدیر صدیقی کے مطابق حکومت سے مکہ مسجد کیلئے 1000 کیلو کھجور اور روزانہ 100 درجن موز کی خریدی کی درخواست کی گئی ہے جبکہ شاہی مسجد کیلئے 500 کیلو کھجور کی درخواست کی گئی۔
توقع ہے کہ رمضان سے قبل منظوری حاصل ہوجائے۔ اس مرتبہ قطر کے سفارتخانہ کی جانب سے کھجور کی سربراہی عمل میں نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد میں ماسک کے بغیر داخلہ کی اجازت نہیں رہے گی اور نماز کے دوران سماجی فاصلہ برقرار رکھا جائے گا۔
اسی دوران حافظ محمد عثمان نے امام مکہ مسجد کی حیثیت سے 10 اپریل سے وظیفہ پر سبکدوشی حاصل کرلی ہے۔ 65 سال عمر کی تکمیل کے باوجود انہیں 5 سال تک توسیع برقرار رکھی گئی تھی اور انہوں نے 10 اپریل سے سبکدوشی کیلئے ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کو درخواست دی ہے۔