وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو ایک ورچوئل میٹنگ میں ایک دوسرے سے ملاقات کی۔ اس دوران یوکرین کے بحران کے علاوہ جنوبی ایشیا کی ترقی، انڈو پیسیفک کی صورتحال اور دوطرفہ تعاون جیسے اہم امور بات چیت کی۔ امریکی صدر بائیڈن کے ساتھ بات چیت کے دوران پی ایم مودی نے کہا کہ ’’ہماری پارلیمنٹ میں یوکرین کے موضوع پر تفصیل سے بات ہوئی ہے۔ حال ہی میں یوکرین کے بوچا شہر میں شہریوں کے قتل کی خبریں تشویشناک ہیں۔ ہم نے اس کی مذمت کی ہے اور معاملے کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مسئلہ بات چیت سے حل ہو جائے گا، ہم نے اپنی طرف سے ادویات اور دیگر سامان یوکرین بھیجوا رہے ہیں۔ Modi and Joe Biden Virtual Meeting
وزیراعظم نے مزید کہا کہ آپ نے کہا ہے کہ جمہوریت کے ذریعے بامعنی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ امید ہے کہ یوکرین کا بحران جلد ختم ہو جائے گا۔ پی ایم نے کہا، 'جب میں گزشتہ سال ستمبر میں واشنگٹن گیا تھا، تو آپ (بائیڈن) نے کہا تھا کہ بھارت-امریکہ کی شراکت داری بہت سے عالمی مسائل کے حل میں حصہ ڈال سکتی ہے۔ میں آپ کی بات سے پوری طرح متفق ہوں۔ دنیا کی دو سب سے بڑی اور قدیم ترین جمہوریتوں کے طور پر، ہم قدرتی اتحادی ہیں۔آج ہماری بات چیت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب یوکرین کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند ہفتے پہلے تک، 20,000 سے زیادہ ہندوستانی یوکرین میں پھنسے ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر نوجوان طالب علم تھے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا، 'میں نے یوکرین اور روس دونوں کے صدور سے متعدد دفعہ فون پر بات کی۔میں نے نہ صرف امن کی اپیل کی بلکہ میں نے صدر پوتن کو یوکرین کے صدر سے براہ راست بات چیت کا مشورہ بھی دیا۔ یوکرین کے موضوع پر بھی ہماری پارلیمنٹ میں بڑی تفصیل سے بات ہوئی ہے، ہم نے یوکرین میں شہریوں کے تحفظ اور انہیں انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کو بھی اہمیت دی ہے۔اپنی طرف سے، ہم نے یوکرین اور اس کے پڑوسی ممالک کو دوائیں اور دیگر امدادی سامان بھیجا ہے۔ یوکرین کے مطالبے پر ہم بہت جلد دوائیوں کی ایک اور کھیپ بھیج رہے ہیں۔