جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے کمرے مختص کرنے کے معاملہ پر سیاسی رسی کشی جاری ہے۔ ایک طرف بی جے پی کے ریاستی صدر نے آج سے ہی پوری ریاست میں احتجاج کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی بی جے پی کے چیف وہپ برنچی نارائن نے اسپیکر کو ایک خط لکھا ہے، جس میں مطالبہ کیا ہے کہ یا تو حکم کو منسوخ کیا جائے یا اسمبلی عمارت میں سرنا، بدھ، جین اور ہندو مذہبی لوگوں کے لیے بھی کمرہ مختص کیا جائے۔
جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز معاملہ: بی جے نے آج سے احتجاج کا اعلان کیا بوکارو کے رکن اسمبلی برنچی نارائن نے جھارکھنڈ حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اپنے آپ کو قبائلیوں کا ایک عظیم محسن کہتی ہے، اسے سرنا کو اسمبلی احاطے میں عبادت کے لیے ایک کمرہ فراہم کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ ایوان میں اپوزیشن پارٹی کے چیف وہپ برنچی نارائن نے اسپیکر کو خط لکھ کر اس حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی کے چیف وہپ برنچی نارائن نے اسپیکر رابندر ناتھ مہاتو کو لکھے خط میں اسمبلی میں نماز کے لیے کمرے کے الاٹمنٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ خط نمبر 1552 مورخہ 2 ستمبر کو جاری کردہ دفتری حکم کو فوری طور پر منسوخ کر دیا جائے، بصورت دیگر اسے ایک خاص مذہب کی تسکین سمجھا جائے گا۔ اور ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے اسمبلی میں نماز کی ادائیگی کے لیے خصوصی کمرہ الاٹ کرنے کے حکم کو غیر پارلیمانی، ناقابل عمل اور مذہبی تسکین قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ ایک خاص مذہب کے لوگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔Jharkhand Assembly: نماز کے لیے کمرہ مختص کرنے پر بی جے پی رہنماؤں کو اعتراض
وہیں بی جے پی نے اسمبلی میں نماز کے لیے جگہ مختص کرنے کے خلاف تحریک چلائی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر اور رکن پارلیمان دیپک پرکاش نے اسپیکر کی جانب سے اسمبلی کی عمارت میں نماز کی جگہ مختص کرنے کی مخالفت کی ہے۔ رکن اسمبلی دیپک پرکاش نے اس کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتی۔