دہلی: یونیفارم سول کوڈ کا معاملہ کافی پرانا ہے، جسے سیاسی جماعتیں وقتا فوقتا اپنے لحاظ سے سیاسی مفاد کے لیے استعمال کرتی رہی ہیں، اس بل کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں ایک بار پھر سے اٹھایا گیا تھا جس پر کافی ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔ اس سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے رکن پارلیمان کنور دانش علی سے بات کی جس میں انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو یکساں سول کوڈ پر کوئی ردعمل نہیں دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ سے صرف مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ بھارت ایک ملی جلی تہذیب کا ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں، اس لئے یہاں یکساں سول کوڈ کا نفاذ ممکن نہیں ہے۔Muslims should not react to uniform civil code says Kunwar Danish Ali
Kunwar Danish Ali On Uniform Civil Code مسلمانوں کو یکساں سول کوڈ پر کوئی ردعمل نہیں دینا چاہیے، کنور دانش علی
ملک میں مسلسل یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی باتیں زور و شور سے جاری ہیں۔ اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، گجرات اور کرناٹک جیسی ریاستوں نے پہلے سے ہی یونیفارم سول کوڈ کو نافذ کرنے کا عمل شروع کرنے کی بات کہی ہے۔ اس معاملہ پر رکن پارلیمان کنور دانش علی نے ردعمل کا اظہار کیا۔Kunwar Danish Ali On Common Civil Code
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی قوم سے کہ رہے ہیں کہ وہ یونیفارم سول کوڈ پر خاموش رہیں۔ پہلے تملناڈو کے لوگوں کو طے کرنے دیں، شمال مشرق کی ریاستوں کو طے کرنے دیں اور قبائلیوں کو طے کرنے دیں کیونکہ نشانہ خالی آپ ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کووڈ کی صورتحال پر بھی اپنی بات رکھی اور مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کورونا سے متعلق چین سے جس طرح خبریں موصول ہوئی ہیں وہ حیرت انگیز ہیں، ایسے میں ہماری حکومت کو بھی اپنی تیاری کرلینی چاہیے لیکن حکومت نے کیا تیاری کی ہوئی ہے؟
مزید پڑھیں:۔UCC Bill introduced in RS یکساں سول کوڈ بل راجیہ سبھا میں پیش
واضح رہے کہ یکساں سول کوڈ سے متعلق پرائویٹ ممبر بل 9 دسمبر کو راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا۔ یہ بل سخت گیر سیاسی جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمان کروڑی لال مینا نے پیش کیا، جس کے حق میں 63 ووٹ پڑے اور مخالفت میں 23 ووٹ حاصل ہوئے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ آج تک پارلیمنٹ کی تاریخ میں صرف تین پرائیویٹ بل پاس ہوئے ہیں، آخری بار 1971 میں ایسا کوئی بل پاس ہوا تھا، ایسے میں اس بل کے پاس ہونے کی امید بہت کم ہیں۔