نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اتوار کے روز دعویٰ کیا کہ پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگس (PSUs) میں دو لاکھ سے زیادہ ملازمتیں 'ختم' کر دی گئیں۔ راہول نے الزام لگایا کہ حکومت اپنے چند 'سرمایہ دار دوستوں' کے فائدے کے لیے لاکھوں نوجوانوں کی امیدوں کو کچل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ PSUs بھارت کا فخر اور روزگار کے لئے ہر نوجوان کا خواب ہوا کرتا تھا، لیکن آج وہ 'حکومت کی ترجیح میں نہیں ہے۔ راہل نے ٹویٹ کیا کہ ملک کے PSUs میں نوکریاں 2014 میں 16.9 لاکھ سے کم ہو کر 2022 میں صرف 14.6 لاکھ رہ گئی ہیں۔ کیا ترقی پسند ملک میں نوکریاں کم ہوتی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ بی ایس این ایل (بھارت سنچار نگم لمیٹڈ) میں 1,81,127، سیل (اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ) میں 61,928، ایم ٹی این ایل (مہانگر ٹیلی فون نگم لمیٹڈ) میں 34,997، ایس ای سی ایل (ساؤتھ فیلڈ ایسٹرن کارپوریشن) میں 29,140, ایف سی آئی میں 28,063 اور او این جی سی (آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن لمیٹڈ) نے 21,120 ملازمتیں کھو دی ہیں۔ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے راہل نے دعویٰ کیا کہ نوکریوں میں اضافہ کرنے کے بجائے ہر سال دو کروڑ نوکریاں دینے کے جھوٹے وعدے کرنے والوں نے دو لاکھ سے زیادہ نوکریوں کو 'ختم' کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ان اداروں میں کنٹریکٹ پر بھرتی تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ کیا کنٹریکٹ ملازمین کو بڑھانا ریزرویشن کے آئینی حق کو چھیننے کا طریقہ نہیں ہے؟ آخر کار کیا یہ ان کمپنیوں کی نجکاری کی سازش ہے؟