اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Mohammad Zubair: محمد زبیر کو یوپی میں درج تمام کیسز میں عبوری ضمانت

آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر Mohammad Zubair کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش میں درج تمام کیسز میں ضمانت دے دی ہے۔ ساتھ ہی زبیر کے معاملے میں تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی اتر پردیش کی ایس آئی ٹی کو بھی عدالت عظمیٰ نے تحلیل کر دیا ہے اور زبیر کے خلاف تمام مقدمات کو دہلی منتقل کرنے کا بھی حکم صادر کردیا۔

mohammad-zubair-granted-interim-bail-by-supreme-court-in-all-up-cases
محمد زبیر کو سپریم کورٹ سے یوپی کے تمام معاملات میں عبوری ضمانت

By

Published : Jul 20, 2022, 3:21 PM IST

Updated : Jul 20, 2022, 3:38 PM IST

آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر Mohammad Zubair کو سپریم کورٹ نے اترپردیش کے تمام کیسز میں عبوری ضمانت دے دی ہے اور سپریم کورٹ نے زبیر کے خلاف تمام ایف آئی آر دہلی پولیس کو منتقل کر دیا ہے۔ عدالت کے حکم کے مطابق زبیر پر نئی ​​ایف آئی آر درج کرنے سے بھی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اگر وہ چاہیں تو دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر سکتے ہیں اور ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے ان پر درج تمام چھ ایف آئی آر میں 20 ہزار روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے سی ایم ایم کو 20 ہزار کا ذاتی ضمانتی مچلکہ دیا جائے۔ اس کے بعد زبیر کو جلد رہا کر دیا جائے گا۔ سُپریم نے یہ بھی کہا کہ زبیر کو آج شام 6 بجے تک تہاڑ جیل سے رہا کیا جانا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں: Who is Mohammed Zubair: صحافی محمد زبیر کون ہیں؟

عدالت نے کہا ہے کہ اب زبیر کے خلاف تمام مقدمات کی جانچ دہلی پولیس کرے گی اور معاملہ دہلی ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں رہے گا۔ تاہم سپریم کورٹ نے 6 ایف آئی آر کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے لیے ملزم کو دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کو کہا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ زبیر کو مسلسل جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں، اسے فوری ضمانت دی جائے، عدالت نے کہا کہ انہیں کسی نئی ایف آئی آر میں گرفتار نہ کیا جائے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ سُپریم کورٹ نے زبیر کو ٹویٹ کرنے سے روکنے کے یوپی حکومت کے مطالبے کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ 'ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی وکیل کو بحث نہ کرنے کے لیے کہا جائے، کسی شخص کو بولنے کے لیے نہ کہا جائے۔ وہ جو بھی کرے گا، وہ قانون کی نظر میں ذمہ دار ہوگا۔ ہم صحافی سے نہیں کہہ سکتے کہ وہ نہ لکھے۔

Last Updated : Jul 20, 2022, 3:38 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details