26 ستمبر کو احمدآباد کے کھوکھرا علاقے میں موجود ایک سوسائٹی میں ڈلیوری بوائے امن سنگھ سسودیا کے ساتھ انس نامی ڈرائیور پارسل ڈلیوری کرنے گیا تھا۔ سوسائٹی کے سیکورٹی گارڈ سے دونوں کا کسی بات کو لے کر تکرار ہوئی لیکن جب ڈیلیوری بوائے نے اپنا نام امن سنگھ بتایا تو اسے چھوڑ دیا لیکن دوسرے شخص کا نام انس سنتے ہی سیکیورٹی نے انس کی لوہے کے روڈ سے پیٹنا شروع کردیا آس پاس کے لوگ بھی انس کو پیٹنے لگے، حتی کے پٹائی کےسبب انس کے کان کا پردہ پھٹ گیا۔
مجھے اس لیے پیٹا گیا کیونکہ میں مسلمان ہوں ماب لنچنگ کا شکار محمد انس نے بتایا کہ میرا نام انس ہونے کی وجہ سے میری پٹائی کی گئی میں نے اس معاملے کے بعد پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی تو پولس نے مجھے ہاسپیٹل بھیج دیا۔
اس سارے معاملے پر جمعیت علما ہند کی ٹیم نے میری مدد کی اور پولیس تھانے میں شکایت درج کرائی گئی۔
اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی جمعیت علمائے ہند احمدآباد کی جانب سے ایک وفد انس کی مدد کے لیے پہنچا۔ اس تعلق سے جمعیت علماء ہند گجرات کے سیکرٹری اسلم قریشی نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کے بعد جمعیت علماء ہند گجرات احمدآباد کے جنرل سیکرٹری عبدالرزاق خان و دیگر لوگوں کا ایک وفد امرائی واڑی پولس اسٹیشن کے سینئر پی آئی دوبے سے ملاقات کی اور متاثرہ محمد انس اسلم شیخ کی شکایت درج کرنے کو کہا۔ بڑی کوسشوں کے بعد اس معاملے کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور پولس نے بھی مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
مزید پڑھیں:کنہیا کُمار اور جگنیش میوانی آج کانگریس میں شامل ہوں گے
وہیں جمعت علماء ہند احمدآباد کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالرزاق نے کہا کہ محمد انس پر فی الحال 323، 294،114 اور سیکشن 135 کے تحت گناہ درج کیا گیا ہے۔ لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ اس معاملے میں 319 کی دفعہ کو بھی داخل کیا جائے جمعیت علماء ہند کی پوری ٹیم محمد انس کے ساتھ ہے اور ہر مظلومین کو انصاف دلانے کے جمعیت علمائے ہند ہمشہ کھڑی ہے۔