گزشتہ چند برسوں میں بھارت میں اقلیتی برادریوں کا تحفظ کرنے میں مرکزی حکومت ناکام رہی ہے۔ ملک گیر سطح پر اقلیتوں کے خلاف اکثریتی جماعت کی جانب سے نفرت انگیز تقاریر دیکھنے کو ملی ہیں۔ اب تک تو مسلمان ہی نفرت کے شکار ہوئے ہیں اب عیسائی مذہب کے ماننے والے بھی اسی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔
دارالحکومت دہلی میں واقع پریس کلب آف انڈیا میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں بھارت میں عیسائیوں کے خلاف بڑھ رہے تشدد کے واقعات کو لےکر تشویش کا اظہار کیا گیا اور گزشتہ 9 ماہ کے دوران عیسائیوں کے خلاف پیش آئی نفرت پر مبنی کارروائی کے تعلق سے ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
اس فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں ندیم خان نے بتایا کہ ریاست اترا کھنڈ کے رورکی نامی علاقہ میں جس گرجا گھر میں یہ حملہ ہوا وہاں سے پولیس اسٹیشن کی دوری محض 5 منٹ کی ہے۔ حالانکہ جس دن یہ واقعہ پیش آیا اسی دن دو منٹ کی دوری پر ایک تقریب تھی جس میں کثیر تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے۔ لیکن اس کے باوجود پولیس کو گرجا گھر پہنچنے میں ایک گھنٹہ کا وقت لگ گیا۔ اس بات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حملہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا ہے جس میں چند تنظیمیں، پولیس افسران اور انتظامیہ بھی شامل ہے۔
رورکی گرجا گھر میں حملہ کا شکار ہونے والی ایوا لینس بتاتی ہیں انہیں کچھ لوگوں نے گھیر لیا تھا۔ جو خود کو بجرنگ دل اور یووا واہنی کے کارکنان بتارہے تھے۔ ان کے ساتھ کچھ خواتین بھی تھیں جو ان کے ساتھ مار پیٹ کررہی تھی۔