ولی ،سراج ،سکندر علی وجد اور حمایت علی شاعر ، قاضی سلیم ، بشر نواز جیسے نامور شاعروں کے بدولت اورنگ آباد کو شاعری کی زمین کہا جاتا ہے لیکن اسی سرزمین سے محمود شکیل ، عارف خورشید اور عظیم راہی نے افسانہ نگاری میں اپنا نام روشن کیا تو نورالحسنین نے ناول نگاری کے میدان میں دنیا بھر میں اپنی منفرد چھاپ قائم کی۔ ادب کے اس کارواں کا سفر جاری و ساری ہے ، اسی کی ایک کڑی کے طور پر ڈاکٹر عظیم راہی کی ادبی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔ خاص طور پر افسانچہ نگاری کے میدان میں عظیم راہی نے جو انمٹ نقوش چھوڑے اس کے اعتراف میں نورالحسنین نے ڈاکٹر عظیم راہی کو’’ بابائے افسانچہ نگار ‘‘قرار دیا۔
اس ادبی تقریب میں اورنگ آباد کی مقتدر ادبی شخصیات نے شرکت کی۔ ڈاکٹر عظیم راہی کی چار دہائیوں پر مشتمل ادبی خدمات کا نقشہ کھینچا گیا اور مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر عظیم راہی کی ادب کی مختلف اصناف پر اب تک گیارہ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ اس تقریب میں ان کے تنقیدی مضامین کے مجموعہ نقد و نظر کے درمیاں کا اجرا عمل میں آیا۔