مظفر نگر:۔ اُترپردیش حکومت کی جانب سے مدارس کے سروے کے سلسلے میں تمام ضلع ہیڈکوارٹرز کو خط بھیج کر تسلیم شدہ اور غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جس کے لیے کئی اضلاع میں مدارس کا سروے کیا جا رہا ہے، تاہم ابھی تک مظفر نگر میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی تسلیم شدہ اور غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے نہیں کیا گیا۔ ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے تسلیم شدہ مدارس اور غیر تسلیم شدہ مدارس کی زمینی حقیقت جاننے کی کوشش کی۔Madaris management react on madaris survey in up
مظفر نگر میں مدارس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2016 کے بعد کسی بھی مدرسہ کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ جن افسران کو مدارس کا سروے کرنے کا کام دیا گیا، ان میں سے ایک ضلع اقلیتی سماجی بہبود افسر لکھنؤ میں تین روزہ ٹریننگ پر ہے جبکہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، انتظامیہ نریندر بہادر، ایس ڈی ایم صدر اور ڈسٹرکٹ بیسک آفیسر سب کی ایک کمیٹی بنا کر مختلف اضلاع میں 15 اکتوبر تک غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ ضلع میں 114 تسلیم شدہ مدارس ہیں جو پرائمری، ہائی اسکول اور انٹر میڈیٹ کے سرٹیفکیٹ دیتے ہیں، ان میں چند مدارس ایسے ہیں جن کو حکومت کے ذریعے تنخواہ ملتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت اردو کی ٹیم نے تسلیم شدہ مدارس اور غیر تسلیم شدہ مدارس کی زمینی حقیقت جاننے کی کوشش کی۔ اس دوران مدرسہ قدوسیہ زین العابدین کے ناظم محمد طاہر انصاری نے بتایا کے ہمارا مدرسہ اترپردیش مدرسہ بورڈ سے تسلیم شدہ ہے، ہمارے مدرسہ میں ہندی، انگلش، سائنس اور عربی کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر کی تعلیم بھی دی جاتی ہے، اس سے پہلے مدارس میں صرف اردو اور عربی کی تعلیم دی جاتی تھی۔ مدارس میں صرف دینی تعلیم ہی دی جاتی تھی۔ جب سے مدارس میں جدید تعلیم دی جانے لگی ہے، بچے مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو دیا جانے والا سرٹیفیکیٹ اترپردیش حکومت کی طرف سے تصدیق شدہ نہیں تھا، لیکن جب سے مدارس جدید ہوئے ہیں بچوں کو ہائی اسکول اور انٹر میڈیٹ کی طرح سرٹیفکیٹ اور مارکشیٹ دی جاتی ہیں، جدیدیت کی وجہ سے مدارس میں زیرتعلیم طلبہ اب کسی بھی شعبے میں اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔