دراصل مختار انصاری کی اہلیہ افشاں انصاری کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ مختار انصاری کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور مختار انصاری کو اترپردیش کی باندہ جیل میں منتقلی کے دوران اور عدالت میں پیشی کے دوران تحفظ کے چاک و چوبند انتظام کیے جائیں۔
افشاں انصاری نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ مختار انصاری کی جان کو خطرہ ہے۔ اتنا ہی نہیں درخواست میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کیس میں منصفانہ ٹرائل ہونا چاہیے نہ کہ مختار انصاری کا انکاؤنٹر کیا جانا چاہیے۔
مختار انصاری کو جان کا خطرہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مافیا برجیش سنگھ حکومت کا حصہ ہیں اور وہ بہت بااثر ہے۔ اس لیے ریاست کی حمایت سے وہ مختار انصاری کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا سکتا ہے۔
دوسری طرف اترپردیش پولیس مختار انصاری کو لینے پنجاب پہنچی اور پنجاب پولیس اور اترپردیش پولیس کے مابین روپر کی پولیس لائن میں مختار کی سکیورٹی اور راستے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
واضح رہے کہ جیل دستہ کے مطابق صبح چھ سے 12 بجے اور سہ پہر تین سے چھ بجے تک کسی بھی قیدی کو جیل سے رہا کیا جاتا ہے یا کسی اور ریاست کی پولیس کو سونپا جاتا ہے۔
انصاری کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی داخل خیال رہے کہ آج مختار انصاری کو پنجاب کی روپڑ جیل سے لانے کے لیے یوپی پولیس کی خصوصی ٹیم پنجاب گئی ہے۔ پولیس کی خصوصی ٹیم مختار انصاری کو باندہ جیل لے کر آئے گی، وہیں پنجاب کی روپڑ جیل کے باہر سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔
مختار انصاری کو پولیس روپڑ سے اترپردیش واپس لے آئے گی، اس ٹیم میں پولیس کے 100 جوان شامل بتائے جارہے ہیں، وہیں اس ٹیم کی قیادت اے ڈی جی پریم پرکاش کررہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم پر رکن اسمبلی مختار انصاری کو پنجاب سے اترپردیش کی باندہ جیل منتقل کیا جانا ہے۔ اس سلسلے میں مختار انصاری کے بڑے بھائی اور غازی پور سے رکن پارلیمان افضال انصاری نے اترپردیش میں ان کی جان کو خطرہ بتایا ہے۔