مدھیہ پردیش کے اندور میں ایک مسلم چوڑی بیچنے والے شخص کا نام اور ذات معلوم کرکے زدوکوب کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔ یہ واقعہ اتوار 22 اگست کو گووند نگر کے بنگنگا علاقے کا بتایا جارہا ہے۔ کمار وشواس نے بھی اس معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے اور ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ایک چوڑیاں فروخت کرنے والے کو گھیر کر مارنے والے یہ درجن بھر لوگ اگر اتنے ہی بہادر ہیں تو ذرا بارڈر پر جاکر دشمن کے سامنے طاقت کا مظاہرہ کریں۔
انھوں نے مزید لکھا کہ امید ہے کہ شیوراج سنگھ چوہان اس کھلی انارکی پر خاموش نہیں رہیں گے۔ آئین کے خلاف جانے والا کوئی بھی مذہب ہو وہ ملک دشمن ہے۔ قانون سب پر لاگو ہونا چاہیے۔
وہیں اس پورے معاملے میں ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ ملزم ہندو نام سے چوڑیاں فروخت کرتا تھا جب کہ اس کا تعلق کسی اور کمیونٹی سے تھا۔ اس سے دو آدھار کارڈ بھی فراہم ہوئے ہیں۔
اس معاملے میں دونوں فریقوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ فی الحال سینٹرل کوتوالی پولیس نے 14 دفعات کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ پولیس معاملے کی تفتیش میں مصروف ہے۔
کانگریس کے ترجمان کے کے مشرا نے ٹویٹ کیا ہے کہ 'اندور کی یہ ویڈیو بھگوا طالبان کی ہے، چوڑیاں بیچنے والے ایک مسلمان نوجوان کو جس نفرت انگیز زبان اور نسلی طنز کے ساتھ ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، کیا یہ دہشت گردی ہے یا قوم پرستی؟ کیا کارروائی کی جائے گی یا کرتے کا رنگ دیکھ کر انھیں "ہندو رتن" سے نوازا جائے گا؟ آپ ملک کو کہاں لے جارہے ہیں؟
کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاب گڑھی نے بھی ہجومی تشدد کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ’’ یہ ویڈیو افغانستان کی نہیں بلکہ آج اندور کی ہے۔ شیوراج سنگھ جی کے خوابوں کے مدھیہ پردیش میں چوڑیاں بیچنے والے مسلمان کا سامان لوٹ کر سرعام زدوکوب کیا جاتا ہے۔ نریندر مودی جی کیا آپ یہی ہندوستان بنانا چاہتے تھے؟ ان دہشت گردوں کے خلاف کب کارروائی کی جائے گی؟‘‘