اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Khargone Violence: مساجد کے باہر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے مسلم علماء کی اپیل

کھرگون میں ہوئے تشدد کے بعد مسلم علماء نے تمام مساجد کے باہر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی اپیل کی ہے، وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے مسلم علماء کے اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے۔ Khargone Violence

مسلم علماء کا مساجد کے باہر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی اپیل
مسلم علماء کا مساجد کے باہر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی اپیل

By

Published : Apr 17, 2022, 12:41 PM IST

بھوپال:مدھیہ پردیش کی مساجد کے باہر اب سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے۔ کھرگون میں تشدد کے حوالے سے بھوپال کے شہر قاضی سید مشتاق علی ندوی نے مساجد کے صدور اور سکریٹریز سے سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی درخواست کی ہے۔ تاکہ کسی ناگہانی صورتحال میں اس طرح کے کیسز کی حقیقت سامنے لانے میں آسانی ہوسکے۔ ساتھ ہی ریاست کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے مساجد پر سی سی ٹی وی نصب کرنے کی پہل کا خیر مقدم کیا۔ Khargone Violence

مشتاق ندوی نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب سے پتھر پھینکنے والوں کی شناخت کرنا آسان ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور ریاست کا ماحول خراب ہو رہا ہے، اس لیے مساجد کے باہر سی سی ٹی وی کیمرے لگانا ضروری ہو گیا ہے۔ تاکہ سماج دشمن عنصر کوئی غلط کام کریں تو اس کا ریکارڈ موجود ہو۔ انہوں نے کہا کہ اب ہر چیز کا فیصلہ کیمرہ ہی کر رہا ہے۔ کسی بھی واقعے پر سب سے پہلے سی سی ٹی وی چیک کیا جاتا ہے۔ کیمرے لگانے سے ثبوت ملیں گے کہ جھگڑا کس نے شروع کیا ہے۔

شہر قاضی نے کھرگون میں تشدد میں مبینہ طور پر ملوث لوگوں کے گھروں کے انہدام کو غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ قانون سے چلتا ہے۔ جرم کے مرتکب افراد کو سزا ملنی چاہیے لیکن ان کے خاندان کو نہیں۔ خاندان کے ایک فرد سے کوئی غلطی ہو جائے تو گھر کیوں منہدم کئے جا رہے ہیں۔ مکانات کی مسماری سے کئی خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکمراں جماعت کے رہنما ایسے بیانات دے رہے ہیں جس سے فسادات مزید بھڑک سکتے ہیں۔ انتظامیہ کو ایسے بیانات دینے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ 11 اپریل کو مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں رام نومی کی تقریبات کے دوران مبینہ طور پر ایک مسجد کے قریب اشتعال انگیز نعرے لگائے جانے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ماحول خراب ہوتا دیکھ کر کرفیو نافذ کردیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ ریاست کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے بعد میں ان لوگوں کی جائیدادوں اور گھروں کو مسمار کرنے کا حکم دیا جو مبینہ طور پر تشدد میں ملوث تھے۔ زیادہ تر خاندان غریب معاشی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details