جموں:جموں کے ڈپٹی کمشنر نے اس نوٹیفکیشن کو واپس لے لیا ہے جس میں تمام تحصیلداروں کو جموں میں "ایک سال سے زیادہ" رہنے والے لوگوں کو رہائشی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا تھا۔ جموں انتظامیہ نے منگل کے روز تمام تحصیلداروں (ریونیو اہلکاروں) کو ضلع میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے مقیم لوگوں کو رہائشی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دینے کا حکم دیا تھا۔ رہائشی سرٹیفکیٹ کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ انتخابی فہرستوں کی جاری 'خصوصی سمری نظرثانی' میں کوئی بھی اہل ووٹر اندراج کے لیے باقی نہ رہے۔
سیاسی جماعتوں بشمول پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے اس حکم کی مخالفت کی تھی۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے مذکورہ فیصلہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار نے جموں ضلع سے سیٹلر کولونلزم کی شروعات کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے تازہ حکمنانے کے مطابق غیر مقامی ووٹرز کے اندراج سے مرکزی حکومت نے جموں سے 'سیٹلر کولونلزم' شروع کیا ہے جس سے جموں کی ڈوگرہ تہذیب، روزگار اور تجارت کو بڑا دھچکا لگے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کی اس سازش کو جس سے یہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو مذہب اور خطوں کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں، کو جموں و کشمیر کے لوگوں کو یکجا طور ناکام بنانا ہوگا۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے بتایا کہ یہ سازش مرکزی سرکار نے دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی شروع کی تھی اور آئے روز ایسے احکامات جاری کئے جس کی تائید سابق چیف الیکٹورل آفیسر نے پریس کانفرنس میں کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایسی سازشوں کو روکنے کے لئے جموں و کشمیر کے لوگوں کو ووٹر فہرست میں نام درج کریں اور انتخابات کے وقت اپنا ووٹ ضرور ڈالیں۔