یہی وجہ ہے کہ بھوپال تنظیموں کے ساتھ جمیعۃ علماء مدھیہ پردیش عید گاہ کو اچھی حالت میں رکھنے اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جمعیت کا کہنا ہے کہ عوام نے تو اپنی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے عیدگاہ کو صاف کرنے کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے لیکن مدھیہ پردیش وقف بورڈ متولی کمیٹی کی جانب سے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
بھوپال کی قدیم عید گاہ کے تحفظ کے لئے جمعیۃ علماء اور دیگر تنظیمیں آئیں آج جمعیت علماء کی ٹیم کے ذریع اضلاع میں صاف صفائی مہم چلائی گئی اور کوشش کی جا رہی ہے کی بھوپال کی عوام اور ملی تنظیموں کے ذریعے بھی اپیل کی جائے تاکہ عیدگاہ کو تحفظ فراہم ہو اور عید گاہ کو پہلے کی طرح خوبصورت بنایا جائے۔
مگر افسوس اس بات کا ہے کہ بھوپال کی عوام اور ملی تنظیمیں تو بیداری کا ثبوت پیش کر رہی ہے اور عید گاہ میں صاف صفائی مہم چلا رہی ہے اور عیدگاہ کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے لیکن وقف بورڈ اس سلسلہ میں کئی قدم نہیں اٹھارہا ہے۔
وقف بورڈ کی آمدنی کروڑوں میں ہے اور حکومت کی طرف سے بھی وقف بورڈ کو گرانٹ حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کروڑوں کا چندہ بھی وصول کیا جاتا ہے۔ اتنی بڑی آمدنی کے باوجود قوم کی مذہبی وراثت انتہائی بری حالت میں ہے جس پر افسوس ظاہر کرنا یا چند الفاظ میں بیان کرنا کافی نہیں۔