اشرف غنی کے فرار ہونے کے بعد سے ہی خود افغانستان کا قائم مقام صدر قرار دینے والے امر اللہ صالح نے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ خراسان (آئی ایس-کے) کا طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے ساتھ روابط ہیں، خاص طور پر جو کابل میں سرگرم ہیں۔
صالح نے اسلامک اسٹیٹ دہشت گرد گروہ (آئی ایس آئی ایس) کے ساتھ روابط سے انکار پر طالبان پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ کوئٹہ شوریٰ پر پاکستان کے انکار کے مترادف ہے۔
صالح نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہمارے پاس موجود ہر شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ IS-K خلیوں کی جڑیں طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے جڑی ہوئی ہیں جو خاص طور پر کابل میں ہیں۔
آئی ایس آئی ایس کے ساتھ روابط سے انکار کرنے والے طالبان کوئٹہ شوری پر پاکستان کے انکار کے مترادف ہیں۔طالب علم نے ماسٹر سے بہت اچھا سیکھا ہے۔
اس سے قبل صالح نے پاکستان پر دہشت گرد فیکٹریاں اور ایجنسیاں قائم کرنے کا الزام عائد کیا تھا جو افغانستان میں افراتفری پیدا کرنے کے لیے طالبان کو دھماکہ خیز مواد مہیا کرتے ہیں اور کوئٹہ شوریٰ کو پاکستانی فوج کے لیے ان کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک عنوان کے سوا کچھ نہیں کہتے۔
وہیں، دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کرکے کہا ہے کہ امارت اسلامیہ کابل ایئر پورٹ پر شہریوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتی ہے، دھماکے ایک ایسے علاقے میں ہوئے جہاں سیکیورٹی امریکی افواج کے ہاتھ میں ہے۔
Kabul Blast: کابل دھماکہ، 12 امریکی فوجی سمیت 72 افراد ہلاک، داعش نے ذمہ داری قبول کرلی
انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے پر بھرپور توجہ دے رہی ہے اور شر پسند حلقوں کو سختی سے روکا جائے گا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دھماکوں کو دہشت گردانہ کاروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ طالبان نے ہی امریکہ اور دیگر مغربی افواج کو آئی ایس کے ممکنہ حملے سے آگاہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلامک اسٹیٹ دہشت گرد گروپ کی شاخ اسلامک اسٹیٹ خراسان (آئی ایس - کے) نے جمعرات کو افغانستان میں کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
جمعہ کے روز طالبان کے ایک عہدیدارنے یہ رپورٹ دی ہے کہ کابل میں ہوئے سلسلے وار بم دھماکوں میں ہلاک لوگوں میں کم از کم 28 طالبان کے ارکان بھی ہیں۔ میڈیا نے ذرائع کے مطابق ان دھماکوں میں کم از کم 103 افراد کی ہلاک ہونی کے اطلاع دی ہے۔ اس میں 90 افغان شہری اور 13 امریکی فوجی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ میڈیا نے 150 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔ پہلا دھماکہ کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر ہوا جبکہ دوسرا دھماکا بیرن ہوٹل کے قریب ہوا۔