مدھیہ پردیش کے ضلع آگر کے سسنیر علاقہ میں ایک ہندو لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ تین سال قبل عرفان نام کے ایک شخص نے روہن بن کر اس سے محبت کی۔
لڑکی کے مطابق ملزم نے پہلے ہندور رسم و رواج کے مطابق اس سے شادی کی اور بعد میں نکاح کیا اور اس کا نام بدل کرعالیہ رکھ دیا۔
لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ عرفان نکاح کے بعد اسلام قبول کرنے کے لیے اس پر مسلسل دباو ڈال رہا تھا۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ وہ دو بچوں کی ماں ہے۔
لڑکی نے عرفان پر الزام عائد کیا کہ اس نے اسلام قبول کروانے کے لیے اس کی پٹائی کی اور اسی دوران لڑکی کی ریڑھ کی ہڈی بھی ٹوٹ گئی۔
مذکورہ معاملہ کی بھنک کچھ تنظیموں کو لگی۔ اس کے بعد تھانہ میں مقدمہ درج کرایا گیا۔
شجالپوری کی رہنے والی لڑکی نے اس معاملہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کالج میں پڑھائی کے دوران وہ روہن (عرفان) سے ملی اور دونوں کے درمیان گہری دوستی ہوگئی۔ اس کے بعد دونوں نے شادی کرلی۔ یہ شادی گھر سے بھاگ کر کی گئی تھی کیونکہ لڑکی کے مطابق اس کے گھر والے کسی بھی قیمت پر اس شادی کے لیے راضی نہیں ہوتے۔
لڑکی کے مطابق وہ اپنے ساتھ دو لاکھ روپیہ لے کر عرفان کے ساتھ فرار ہوئی تھی۔