سنہ 1948 میں اقوام متحدہ نے عالمی یوم انسانی حقوق منانے کی قرارداد پیش کی تھی، 10 دسمبر 1950 کو اسے قانونی حیثیت حاصل ہوئی، جس کے بعد گذشتہ 72 برسوں سے اس دن کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ گذشتہ 72 برسوں میں دنیا نے انسانی حقوق کی سمت کی کتنی پیش رفت کی۔ International Human Rights Day
آج عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر دنیا کی تمام چھوٹی بڑی حکومتیں اور طاقتیں اس سلسلے میں اپنی رپورٹس، اعلانات اور بڑے بڑے دعوے پیش کریں گی، بے شمار سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں ایک سے بڑھ کر ایک تقریبات کا اہتمام کریں گی، لیکن سوال یہ ہے کہ ان سب باتوں سے بنیادی حقوق سے محروم انسانوں کے حالات پر کتنا فرق بھی پڑے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومتوں اور تنظیموں کے تمام دعوؤں اور اعلانات کے برعکس انسانی حقوق کے محاذ پر دنیا نے گذشتہ 72 برسوں میں پیش رفت کرنے کے بجائے پسپائی اختیار کی ہے۔
دنیا کی موجودہ تشویشناک اور کشیدہ صورت حال میں انسانی حقوق پہلے سے بھی زیادہ خطرات سے دوچار نظر آ رہے ہیں۔ جہاں ایک طرف پہلے سے ہی فلسطین، کشمیر، شام و عراق، یمن، لیبیا، افغانستان اور صومالیہ جیسے بے شمار خطوں میں انسانی حقوق کی صورت حال ناگفتہ بہ ہے، وہیں یوکرین جنگ کے بعد مزید انسانی زندگیاں برباد ہونے اور لاکھوں افراد کے بےگھر ہونے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا پر ہجرت، خانہ بدوشی، بے سروسامانی، غربت و افلاس، بھوکمری اور دیگر خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دنیا بھر میں حکومتوں کی سیاسی اور جغرافیائی کشمکش میں کروڑوں انسان پس رہے ہیں۔ سرحدوں میں بٹی موجودہ دنیا نے انسانوں کی ایک بڑی تعداد کو اسٹیٹ لیس (جو کسی ملک کے شہری نہیں) بنا کر انہیں تمام انسانی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ یہ انسانی حقوق پر شب خوں مارنے کے مترادف ہے جو کہ انسانیت کے لیے شرم، ذلت و رسوائی کی بات ہے۔