جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق عدالت نے عرضی گزار ڈاکٹر حبیب احمد خان کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے انھیں چھ ہفتوں کی عبوری راحت دی، جس کی وجہ سے اب انہیں جئے پور جیل نہیں جانا پڑیگا ورنہ کل پانچ بجے تک جئے پور جیل میں خود سپردگی کرنے کا جئے پور ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا تھا۔
ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کی عرضی جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر آج دو رکنی بینچ کے جسٹس موہن شانتا گوادر اور جسٹس ونیت شرن کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے کہا کہ عرض گذار کو پہلے جیل میں خود سپردگی کرنا پڑے گی اس کے بعد ہم اس کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست کی سماعت کریں گے۔
سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو بتایا کہ عرضی گزار اس کے گھر پر زیر علاج ہے اور اس کی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ جئے پور جیل جاکر خود سپردگی کرے لہذا عدالت کو اسے انسانی بنیادوں پر راحت دینی چاہئے۔
سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو ماضی میں تین بار پیرول پر رہا کیا جا چکا ہے اور اس نے ہمیشہ وقت سے قبل جیل میں خود سپردگی کردی تھی، نیز راجستھان پیرول قانون کے مطابق تین بار پیرول پر رہا ہوچکے شخص کو مستقل پیرول پررہا کیا جاسکتا ہے لیکن راجستھان ہائی کورٹ نے عرض گذار کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست مسترد کردی کہ عرضی گزار کو ٹاڈا قانون کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی ہے لہذا ہائی کورٹ کو مستقل پیرول پر رہائی کا پاور نہیں ہے۔