اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

جمعیۃ کی کوشش سے عمر قید کی سزا کاٹنے والے قیدی کو سپریم کورٹ سے عبوری راحت - عرضی گزار ڈاکٹر حبیب احمد خان

گذشتہ 27 برسوں سے جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے ایک 94 سالہ ضعیف شخص کو آج سپریم کورٹ نے پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے انہیں چھ ہفتوں کی عبوری راحت دے دی ہے، یہ اطلاع جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز میں دی گئی ہے۔

Interim relief from the supreme court to a prisoner serving a life sentence
عمر قید کی سزا کاٹنے والے قیدی کو سپریم کورٹ سے عبوری راحت

By

Published : Mar 15, 2021, 8:46 PM IST

جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق عدالت نے عرضی گزار ڈاکٹر حبیب احمد خان کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے انھیں چھ ہفتوں کی عبوری راحت دی، جس کی وجہ سے اب انہیں جئے پور جیل نہیں جانا پڑیگا ورنہ کل پانچ بجے تک جئے پور جیل میں خود سپردگی کرنے کا جئے پور ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا تھا۔

ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کی عرضی جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر آج دو رکنی بینچ کے جسٹس موہن شانتا گوادر اور جسٹس ونیت شرن کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے کہا کہ عرض گذار کو پہلے جیل میں خود سپردگی کرنا پڑے گی اس کے بعد ہم اس کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست کی سماعت کریں گے۔

سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو بتایا کہ عرضی گزار اس کے گھر پر زیر علاج ہے اور اس کی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ جئے پور جیل جاکر خود سپردگی کرے لہذا عدالت کو اسے انسانی بنیادوں پر راحت دینی چاہئے۔

سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو ماضی میں تین بار پیرول پر رہا کیا جا چکا ہے اور اس نے ہمیشہ وقت سے قبل جیل میں خود سپردگی کردی تھی، نیز راجستھان پیرول قانون کے مطابق تین بار پیرول پر رہا ہوچکے شخص کو مستقل پیرول پررہا کیا جاسکتا ہے لیکن راجستھان ہائی کورٹ نے عرض گذار کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست مسترد کردی کہ عرضی گزار کو ٹاڈا قانون کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی ہے لہذا ہائی کورٹ کو مستقل پیرول پر رہائی کا پاور نہیں ہے۔

سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار ابھی جیل واپس جانے کی حالت میں بالکل بھی نہیں ہے، جیل حکام نے خود اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عرض گذار کو مسلسل طبی نگرانی کی ضرورت ہے لہذا عرض گذار کو مستقل پیرول پر رہا کیا جائے۔

حالانکہ عدالت نے عرضی گزار ڈاکٹر حبیب کو مستقل پیرول پر رہا نہیں کیا لیکن اسے عبوری راحت دیتے ہوئے چھ ہفتوں تک گھر پر رہنے کی اجازت دے دی اور یونین آف انڈیا کو حکم دیا کہ وہ پندرہ دنوں کے اندر اپنا جواب داخل کرے۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عمل میں آئی۔

اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ماضی میں تین مرتبہ ڈاکٹر حبیب کو 21 دنوں کے لیے پیرول پر رہا کرایا گیا تھا لیکن ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تاکہ انہیں مستقل پیرول پر رہا کرایا جاسکے کیونکہ واقعی میں ڈاکٹر حبیب کی حالت اب جیل میں رہنے لائق نہیں ہے، چلنے پھرنے سے معذور ہوچکے ہیں، بینائی بھی کمزور ہوچکی ہے اور بھی دیگر بیماریاں لاحق ہیں جن کا ان کے اہل خانہ علاج کرارہے ہیں۔

گلزاراعظمی نے کہا کہ انہیں امید ہیکہ عدالت صحت اور عمر کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر حبیب کو مستقل پیرول پر رہا کرنے کا احکامات جاری کریگی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details