کراچی میں رہنے والی 40 سالہ بیوہ خاتون حمیدہ کے چار چھوٹے بچے ہیں۔ لیکن پاکستان میں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ان کے لیے اپنے خاندان کا پیٹ بھرنا مشکل کر دیا ہے۔
عمران خان سے بےقابو ہوئی مہنگائی خاتون کا کہنا ہے کہ "ایسے حالات میں ہم کیسے زندہ رہ سکتے ہیں؟ یہ حالات ہمیں خود کو مارنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ ایسے میں جینے سے بہتر ہے مرناہے۔"
ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں 2019 سے اب تک 10 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں قیمتوں میں اضافہ دنیا بھر میں مہنگائی کا نتیجہ ہے تاہم معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کے پیچھے یہ صرف ایک وجہ ہے۔
ملک میں مہنگائی کے خلاف مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں لیکن حکومت کی اس جانب توجہ نہیں ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ غریب لوگ اب خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
پاکستانی ماہر اقتصادیات اقدس افضل نے کہا کہ قیمتوں میں زبردست اضافے کے پیچھے مقامی اور بین الاقوامی عوامل کارفرما ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اب مداخلت کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ "حکومت کو غریب لوگوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو انہیں ایندھن پر سبسڈی دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں غریب لوگوں کو دی جانے والی امدادی رقم کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے لیے پاکستان میں احتجاج جاری
انہوں نے کہا کہ ''میں سمجھتا ہوں کہ دن کے اختتام پر ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اوسط پاکستانی کتنا پیسہ کماتے ہیں اور اس کا موازنہ کرنا ہے کہ دوسرے ملک میں کوئی کتنا پیسہ کماتا ہے اور پھر دیکھیں کہ اس ملک کے شہریوں کے لیے ایندھن کی عام دستیابی یا استطاعت کیا ہے۔''
ملک میں مہنگائی کا بڑا سبب ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ پیٹرول کی قیمت یکم جون کو 108.56 روپے ($0.62) سے بڑھ کر ا ب 137.79 روپے ($0.79) فی لیٹر ہوگئی ہے، جو 27 فیصد اضافہ ہے۔