نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے وگیان بھون میں آسام کے چھترپتی شیواجی ویر لچت بورفوکن کے 400ویں یوم پیدائش کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل پورے ملک میں ویر لچت بورفوکن کی 400ویں جینتی منائی گئی۔ ویر لچت کا 400 واں یوم پیدائش منانے کی خوش قسمتی اس مدت میں ملی ہے جب ملک اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ یہ تاریخی موقع آسام کی تاریخ کا ایک شاندار باب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی اس سرزمین پرکوئی چیلنج آتا ہے تو ہماری روحانی اور ثقافتی شناخت کو بچانے کے لیے ہر دور میں سنت مہاتما کا ظہورہوتا ہے اور تلواریں لے کر آنے والے حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے لئے بہادر جنم لیتے ہیں۔ PM Modi At Birth Anniversary of Lachit Barphukan
انہوں نے کہا کہ آج ملک غلامی کی ذہنیت چھوڑ کر اپنے ورثے پر فخر کر رہا ہے۔ آج ہندوستان نہ صرف اپنے ثقافتی تنوع کا جشن منا رہا ہے بلکہ اپنی ثقافت کے تاریخی مرد وخواتین کو بھی فخر سے یاد کر رہا ہے۔ لچت بورفوکن جیسی عظیم ہستیاں، مادر ہند کی لافانی اولاد، اس امرت کال کے عزائم کو پوراکرنے کے لئے ہماری مستقل تحریک ہیں۔ ان کی زندگی سے ہمیں اپنی شناخت، اپنی عزت نفس کا احساس بھی ہوتا ہے اور اس قوم کے لیے خود کو وقف کرنے کی توانائی بھی ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ہزاروں سالوں کا دوام، ہماری شجاعت کا تسلسل، یہی ہندوستان کی تاریخ ہے۔ لیکن، ہمیں صدیوں سے یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم ہمیشہ لٹنے پٹنے والے، ہارنے والے لوگ رہے ہیں۔ ہندوستان کی تاریخ، صرف غلامی کی تاریخ نہیں ہے۔ ہندوستان کی تاریخ جانبازوں کی تاریخ ہے، فتح کی تاریخ ہے۔ ہندوستان کی تاریخ، ظالموں کے خلاف غیر معمولی شجاعت اور بہادری دکھانے کی تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ فتح کی ہے، ہندوستان کی تاریخ جنگ کی ہے، ہندوستان کی تاریخ ایثارکی ہے، استقامت کی ہے، ہندوستان کی تاریخ بہادری کی ہے، قربانی کی ہے، عظیم روایت کی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے، ہمیں آزادی کے بعد بھی وہی تاریخ پڑھائی جاتی رہی، جو غلامی کے دور میں سازشاً رچی گئی تھی۔ انہوں نے کہا آزادی کے بعد ضرورت تھی، ہمیں غلام بنانے والے غیر ملکیوں کے ایجنڈے کو بدلا جائے، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ ملک کے ہر کونے میں ماں بھارتی کے ویر، بیٹے بیٹیوں نے کیسے ظالموں کا مقابلہ کیا، اپنی زندگی وقف کر دی، اس تاریخ کو جان بوجھ کر دبا دیا گیا۔ کیا لچت بورفوکن کی شجاعت معنی نہیں رکھتی کیا؟ کیا ملک کی ثقافت کے لیے، پہچان کے لیے مغلوں کے خلاف جنگ میں لڑنے والے آسام کے ہزاروں لوگوں کی قربانی کوئی معنی نہیں رکھتی؟