امریکی کانگریس کو محکمہ خارجہ کی جانب سے 'انسانی حقوق پر منبی' ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کے متعدد مسائل ہیں، جن میں ہلاکتیں، اظہار رائے کی آزادی پر قدغنیں، پریس پر پابندی، بدعنوانی اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی رپورٹ میں بھارت کے لیے انسانی حقوق کے ایک درجن سے زیادہ اہمامور درج کیے ہیں۔ ان میں نمایاں طور پر دوران حراستپولیس کی جانب سے کیے گئے قتل، جیل حکام کے ذریعہ تشدد، غیر انسانی سلوک اور سیاسی قیدیوں کی نظربندی شامل ہے۔
امریکی رپورٹ میں آزادی اظہار اور پریس پر پابندیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں صحافیوں کے خلاف تشدد، دھمکیاں، صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریاں اور سوشل میڈیا سنسرشپ قابل ذکر ہے۔
محکمہ خارجہ نے کہا کہ 'ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ حکومت نواز قدامت پسندوں نے حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف قتل، تشدد اور دھمکیوں کی وارداتیں انجام دیں۔'
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'بعض معاملات میں مقامی حکام نے سیاسی خیالات کے اظہار پر متعدد افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائیں جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔'
تاہم 'انسانی حقوق پر منبی' اس رپورٹ میں جموں و کشمیر کے حالات میں بہتری کا ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'حکومت نے سیکیورٹی اور مواصلاتی پابندیوں کو ہٹا کر جموں و کشمیر میں معمول کی بحالی کے لیے اقدامات کیے ہیں اور حکومت نے بیشتر سیاسی کارکنوں کو نظربندی سے رہا کیا۔'