نئی دہلی: حکومت نے ہفتہ کو واضح کیا کہ اس نے اسرائیل فلسطین مسئلہ پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کل منظور کردہ قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، کیونکہ اس میں دہشت گردی سمیت ہندوستان کے مستقل اور متوازن نقطہ نظر کے تمام عناصر شامل نہیں تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ "کل 27 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک غیر معمولی خصوصی اجلاس میں اسرائیل فلسطین مسئلہ پر ایک قرارداد منظور کی گئی، جس میں توازن کے لیے ہندوستان کے نقطہ نظر کے تمام عناصر کو شامل نہیں کیا گیا۔ "یہی وجہ ہے کہ بھارت نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔"
ذرائع کے مطابق بتایا کہ "اسرائیلف لسطین کے معاملے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد پر ہمارے ووٹ کی رہنمائی اس مسئلے پر ہمارے مضبوط اور مستقل موقف سے ہوئی"۔ "ووٹ کی ہماری تشریح ہمارے موقف کا جامع اور کلی طور پر اعادہ کرتی ہے۔"
ذرائع کے مطابق دہشت گردی پر کوئی مبہم بات نہیں ہو سکتی۔ قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ''7 اکتوبر کو اسرائیل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے چونکا دینے والے اورقابل مذمت تھے۔ ہماری ہمدردیاں یرغمال بنائے گئے لوگوں کے ساتھ بھی ہیں۔ ہم ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
قرارداد میں غزہ میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران پر اپنے تحفظات کا سختی سے اظہار کیا گیا- "غزہ میں جاری تنازعہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سنگین اور مسلسل تشویش کا باعث ہے۔ عام شہری بالخصوص خواتین اور بچے اپنی جانوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔ اس انسانی بحران سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ہم عالمی برادری کی جانب سے کشیدگی میں کمی اور غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہندوستان نے بھی اس کوشش میں تعاون کیا ہے۔"
اس کے علاوہ، ذرائع کے مطابق قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ "ہمیں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور جاری تنازعہ میں شہریوں کی جانوں کے زبردست نقصان پر گہری تشویش ہے۔ خطے میں بڑھتی ہوئی مخاصمت سے انسانی بحران میں مزید اضافہ ہوگا۔ "تمام جماعتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔"