چین اور بھارت کی افواج کے درمیان گزشتہ سال مئی کے شروع سے مشرقی لداخ میں پیدا ہوئی کشیدگی کے بعد اب دونوں ہی ممالک کی پینگونگ جھیل کے جنوبی اور شمالی ساحلوں پر تعینات فوج نے بدھ کے روز سے پیچھے ہٹنا شروع کردیا ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایوان میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ فوجی کمانڈر سطح کے مذاکرات کے نویں دور کے بعد دونوں ممالک کے اتفاق سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے ایوان کو یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہمارے نقطہ نظر اور جاری مذاکرات کے نتیجے میں چین کے ساتھ پینگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی کنارے پر منحرف معاہدہ طے پایا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ پینونگونگ جھیل کے علاقے میں چین کے ساتھ پیچھے ہٹنے سے متعلق معاہدے کے مطابق دونوں فریق آگے کی تعیناتی کو مرحلہ وار، مربوط اور تصدیق شدہ طریقے سے ہٹائیں گے۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ''میں اس ایوان کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم نے اس گفتگو میں کچھ بھی نہیں کھویا ہے۔ میں ایوان کو یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ ایل اے سی پر تعیناتی اور گشت کے حوالے سے ابھی بھی کچھ امور باقی ہیں۔ ان پر ہماری توجہ آئندہ کی بات چیت میں ہوگی۔''
انہوں نے کہا کہ دونوں فریق اس بات پر متفق ہیں کہ دوطرفہ معاہدوں اور پروٹوکول کے تحت مکمل طور پر پیچھے ہٹنے کے عمل کو جلد از جلد پورا کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چین بھی ملکی خودمختاری کے تحفظ کے ہمارے عزم سے آگاہ ہے۔ یہ توقع کی جا رہی ہے کہ چین باقی معاملات کو حل کرنے کے لئے ہمارے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
ایوان میں چین اور بھارت کی سرحد پر تنازعہ کے متعلق جانکاری دیتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ 'میں ایوان کو یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ بھارت نے چین کو ہمیشہ کہا ہے کہ باہمی رشتہ دونوں فریقوں کی کوششوں سے استوار ہوسکتا ہے، اسی طرح باہمی مسائل بھی بات چیت کے ذریعے ہی حل کئے جا سکتے ہیں'۔