کرناٹک کے اڈوپی میں 6 باحجاب مسلم لڑکیوں کو کلاس کرنے سے روکے جانے کے بعد سے ہی حجاب پر تنازع شروع ہوا۔ منگل کو کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی کئی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا۔ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ حجاب اسلام کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔ وہیں مسلمان خواتین کا ماننا ہے کہ اسلام میں ان کے لیے حجاب لازمی اور فرض ہے۔
آئیے جانتے ہیں مقدس ترین مذہبی کتاب قرآن میں حجاب کے بارے میں کیا کہا گیا ہے۔ حجاب کی ابتدا کیسے ہوئی؟ اور ماہرین کا کیا خیال ہے۔
اسلامی اسکالرز کہنا ہے کہ' اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جہاں معہد سے لحد تک انسان کی پوری زندگی گزار نے کا طریقہ اس میں پہناں ہے۔ عبادات، معاشرات، اخلاقیات، معاشیات وغیرہ وغیرہ سمیت زندگی کے تمام پہلوں پر زندگی گزار نے کے طریقے اسلام نے بتائے ہیں۔ حجاب اور پردہ بھی عبادت کے ساتھ اسلامی نظام حیات کا ایک لازمی حصہ ہے جو خواتین کی عزت، عفت و عصمت کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے۔
پردہ کو اسلام میں خصوصی اہمیت حاصل ہے اور مرد وزن کو ستر پوشی کے ساتھ شرم و حیا کو بھی مقدم رکھنے کا حکم دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ مرد کے لیے کسی بھی غیر محرم عورت پر دوسری نگاہ ڈالنا جائز نہیں۔ پردہ مرد و خواتین ہر ایک کے دلوں کو پاک رکھنے کا انتہائی موثر ذریعہ ہے، شرم و حیا کی بقا اسی سے وابستہ ہے، اس کا واحد مقصد خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے، نہ کہ قید کرنا ہے۔
شریعت اسلامیہ میں پردہ اور حجاب فرضیت کا درجہ رکھتا ہے۔ پردے کی فرضیت کا حکم سن 5 ہجری میں نازل ہوا۔ اس سلسلے میں قرآن کریم کی سات آیات اور حضور نبی کریم ﷺ کی 70 سے زائد احادیث مبارکہ میں پردے کی فرضیت فضیلت اور اہمیت کو بتایا گیا ہے۔ شریعت مطہرہ نے عورت کے حق میں پردے کو لازمی اور ضروری قرار دیا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد باری ہے (الأحزاب:۵۳)
ترجمہ: اے نبی ﷺ
اپنی ازواج مطہرات، اپنی بیٹیوں اور مومن عورتوں سے فرما دیجیے! اپنے (چہروں) پر پردہ لٹکا لیا کریں'۔
پورے قرآن میں کل سات جگہوں پر حجاب لفظ آیا ہے۔ اکثر جگہوں پر اس کا استعمال پردے کے معنی میں ہوا ہے۔ کچھ جگہوں پر یہ چھپانے کے معنی میں بھی آیا ہے۔ قران کے جن آیات میں حجاب لفظ آیا ہے ان میں سورۃ الاحزاب، سورۃ مریم، سورۃ الشوریٰ، سورۃ الاعراف، سورۃ الاسراء، سورۃ ص اور سورہ فصلت ہے۔۔۔
بہر کیف پردہ کی ابتداء ازواجِ مطہرات کے گھروں سے ہوئی۔ عام لوگوں کو حکم ہوا کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں بلا اجازت داخل نہ ہوں اور اگر امہات المومنین سے کوئی سامان وغیرہ لینا چاہتے ہیں تو پردے کے پیچھے سے لیا کریں۔'