ریاست بہار میں نوکری بحالی کی لئے فارم پُر کرنے کے بارہ برسوں بعد بحالی کی کاروائی کا عمل شروع ہوا ہے۔ یہ پہلی ایسی بحالی ہوگی جس میں 52 برس کی عمر تک کے امیدوار بحالی کیلئے دوڑ لگا رہے ہیں۔ دراصل یہ بحالی بہار ہوم گارڈز کی ہے، اس کی بحالی کیلئے فارم سنہ 2011 میں پُر کیے گئے تھے۔ ضلع گیا میں آج سے ہوم گاڈز کی بحالی کے لیے اہلیت ٹیسٹ شروع ہو گیا ہے۔
گاندھی میدان میں واقع ہری ہر سپرامنیم اسٹیڈیم میں کیمپ لگایا گیا ہے، جہاں پر امیدوار پہلے عمل میں کاغذی کاروائی کے مراحل سے گزریں گے اور اس کے بعد وہ 6 منٹوں میں چار راونڈ '1200 میٹر' کی دوڑ لگائیں گے۔ متعینہ وقت سے پہلے دوڑ مکمل کرنے والوں کو اونچی کود، لمبی کود، شاٹ پٹ وغیرہ کے لیے انتخاب ہوگا اور اس کے بعد اس میں کامیاب ہونے والوں کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔
طبی معائنہ میں کامیاب امیدواروں کی بحالی ہوگی حالانکہ اس بحالی کا عمل تو شروع ہوگیا ہے تاہم اس دوران اس میں بڑے دلچسپ مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ اس میں زیادہ تر چالیس سال سے زیادہ کے عمر کے امیدوار ہیں کچھ ایسے بھی نظر آئے جن کی عمر پچاس برس تھی لیکن وہ دوڑ میں شامل ہوئے ہیں کیونکہ جس وقت سنہ 2011 میں انہوں نے بحالی کے لیے فارم پُر کیا تھا اس وقت انکی عمر نوٹیفکشن کے مطابق عمر کی حد کے مطابق تھی چونکہ اس وقت بحالی نہیں ہوئی تو سارے اصول وضوابط اسی وقت 2011 کے نوٹیفیکیشن کے مطابق ہیں ہاں یہ اور بات ہے کہ 40 سال سے زیادہ عمر والوں کو دوڑنے، اونچی کود، لمبی کود جسمانی فٹنس ٹیسٹ میں دشواریوں اور پریشانیوں کا سامنا ہے۔
ان امیدواروں سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بات کی تو ایک امیدوار محمد علی انصاری، جن کی عمر 46 برس تھی، نے کہاکہ ایک محاورہ عام ہے کہ 'جب دانت تھے تو چنے نہیں، چنے ہیں تو دانت نہیں' یہ محاورہ بہار میں حقیقت ثابت ہو گیا ہے۔ اب جب بحالی کیلئے کاروائی شروع کردی گئی ہے تو بڑھتی عمر کی وجہ سے جسمانی قوت باقی نہیں ہے، جوش ہے لیکن ہاتھ پاوں میں اتنی طاقت نہیں ہے جو آج سے پندرہ برسوں قبل تھی۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس وقت تربیت حاصل تھی اور پورا ورک آوٹ تھا، تاہم پھر بھی کوشش ہے کہ دوڑ نکالیں جبکہ محمد غفران نے بتایا کہ وہ چاکند سے آئے ہیں، عمر تو بڑھ گئی ہے۔ سنہ 2011 سے طویل انتظار کے بعد تاریخ کا اعلان ہوا لیکن اس کے بعد بھی وہ تیاری نہیں ہوسکی۔ اب اپنے لیے نہیں بلکہ بچوں کی خاطر کچھ کر گزرنے کی امید لیکر پہنچے ہیں۔ ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ چالیس برسوں بعد آپ پر بوڑھاپے کا اثر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔