ششی تھرور نے اپنی نئی کتاب 'پرائڈ، پریجوڈس اینڈ پنڈیٹری' کی رسم اجرا کے موقع پر انہوں نے کہا کہ ’ہندو ازم کے بارے میں میرا خیال ہے کہ وہ ایک ایسا مذہب ہے جو ذاتی طور پر آپ کو سچائی کی تلاش کے بارے میں بتاتا ہے جس میں دوسرے لوگوں سے متعلق سچائیاں بھی شامل ہوسکتی ہیں۔ آپ کو ان کا احترام کرنا چاہیے تاہم فرق کو قبول کرنا ہی ہندومت کی بنیاد ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہندوتوا سے متعلق ہم جو دیکھ رہے ہیں وہ بالکل مختلف ہے۔ یہ ایک سیاسی نظریہ ہے۔ ویدی فلسفہ کے مطابق ہندوتوا سے ہندوازم کی شناخت کم ہوجاتی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے ہندوتوا کا تعلق ہندوازم سے نہیں ہے۔
'ہندوتوا' اور 'ہندو ازم' کے فرق کی وضاحت کرتے ہوئے، کانگریس رہنما نے کہا کہ ’میرے خیال میں مذہب کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور سیاست کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مذہب روحانیت کی تعلیم دیتا ہے جبکہ سیاست میں دنیا اور معاشرے کی بہتری کے لیے جستجو کی جاتی ہے۔ ہم پر ایسے لوگ حکومت کررہے ہیں جو ہر چیز میں سیاست کو شامل کرنا چاہتے ہیں، جو بالکل غلط ہے‘۔
تھرور نے الزام لگایا کہ اس وقت حکمران پارٹی دوسرے مذاہب کے لوگوں کے خلاف 'ہندوتوا' کی اصطلاح استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ ’ہندوتوا ایک بہت ہی گمراہ کن اصطلاح ہے کیونکہ اس کا ہندو مذہب سے کچھ لینا دینا نہیں ہے‘۔
سوامی وویکانند نے جو ہندوازم سکھایا ہے اس کا ہندوتوا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہندوتوا ایک سیاسی نظریہ ہے۔ وہ اسے دوسرے مذاہب کے لوگوں کے خلاف ایک انتہائی تیز ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جبکہ ہمیں ہندو دھرم یہ نہیں سکھاتا ہے۔