بنگلور: ریاست کرناٹک کے متعدد اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی نے بہت سی مسلم لڑکیوں کو تعلیم کے ان کے آئینی حق سے محروم کردیا ہے۔ پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) کرناٹک نے جاری کردہ ایک رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ ریاستی حکومت اس نقصان کو برداشت کرے۔'کلوزنگ دی گیٹس ٹو ایجوکیشن، کرناٹک میں مسلم خواتین طالبات کے حقوق کی خلاف ورزی' عنوان والی رپورٹ میں ہائی کورٹ کے فیصلے نے کسی بھی تعلیمی ادارے کو فوری طور پر حجاب پر پابندی لگانے کی ہدایت نہیں کی۔ تاہم تعلیمی اداروں کو اچانک بند کر دیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسکولوں، پی یو کالجوں اور گریجویٹ کالجوں نے طالبات کے حقوق کا احترام کیے بغیر حجاب پر پابندی عائد کردی۔
کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو واضح کرنا چاہیے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے تمام اسکولوں میں حجاب پہننے پر پابندی نہیں لگائی ہے۔ اس طرح تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی سے گریز کیا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اس امتیازی سلوک کے خلاف کالج حکام کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔ پی یو سی ایل نے یہ رپورٹ ریاست کے پانچ اضلاع ہاسن، دکشن کنڑ، اڈوپی، شیموگا اور رائچور میں ایک تحقیق کرنے کے بعد تیار کی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے کہا کہ انہوں نے پی یو کالج اور گریجویٹ کالج کے طلباء سے بات چیت کی، جس کے بعد واضح ہوا کہ طالبات کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح ضلعی انتظامیہ، محکمہ تعلیم اور پولیس نے اپنی آئینی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے۔