دہلی: جسٹس سدھارتھ مردول کی سربراہی والی بنچ آج دہلی فسادات معاملے میں عمر خالد اور شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گی۔ عمر خالد کی ضمانتی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی پولیس نے 23 اگست کو کورٹ میں دلیل دی تھی کہ شاہین باغ احتجاجی دھرنا ایک آزاد دھرنا نہیں تھا۔ دھرنے اور مظاہرے کی جگہوں کو مساجد کے قریب منصوبہ بند طریقے سے بنایا گیا تھا۔ دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا تھا کہ ملزم کے واٹس ایپ چیٹ میں کہا گیا تھا کہ دھرنے کی جگہوں پر زیادہ سے زیادہ ہندوؤں کو لایا جائے تاکہ وہ سیکولر نظر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہین باغ تحریک خواتین کی آزاد تحریک نہیں تھی۔ Hearing on Bail Plea of Umar Khalid and Sharjeel Imam
امت پرساد نے کہا تھا کہ فسادات کے دوران ہر احتجاجی مقام پر قانونی مدد کے لیے ایک ٹیم موجود تھی۔ اس ٹیم کو DPSG نامی واٹس ایپ گروپ کے ذریعے جوڑا کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب بھی پولیس کارروائی کرتی، فوراً وکلاء کی ٹیم قانونی مدد کے لیے پہنچ جاتی تھی۔ مظاہروں کو مقامی لوگوں کی حمایت حاصل نہیں تھی۔ لوگوں کو دوسری جگہوں سے لایا گیا۔ دھرنے کی جگہوں پر تقریریں کرنے کے لیے مقررین اور تھیٹر کے کارکنوں کو رکھا گیا تھا تاکہ لوگ بور نہ ہوں۔ یہاں تک کہ مساجد کے قریب دھرنے کے مقامات بنائے گئے تھے۔